امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہائٹ ہائوس کا مکین پورے امریکہ کی نمائندگی کرتا ہے
واشنگٹن —
امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہائٹ ہائوس کا مکین پورے امریکہ کی نمائندگی کرتا ہے لہذا اسے ایک مخصوص گروہ کےل یے نہیں بلکہ پوری قوم کے مفادات کے لیے کام کرنا چاہیے۔
صدر اوباما نے یہ بیان بظاہر آئندہ صدارتی انتخاب میں اپنے ری پبلکن حریف مٹ رومنی کی اس تنقید کے جواب میں دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ کے نصف ووٹر حکومت پر انحصار کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
منگل کی شب صدر اوباما نے معروف ٹی وی شو 'لیٹ شو وِد ڈیوڈ لیٹرمین' میں گفتگو کرتے ہوئےپہلی بار مٹ رومنی کی اس تنقید کا جواب دیا جو انہوں نے مئی میں انتخابی مہم کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کی ایک نجی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر پر کی تھی۔
اس تقریب کی ویڈیو رواں ہفتے ہی منظرِ عام پر آئی ہے جسے لبرل جریدے 'مدر جونز' نے جاری کیا ہے۔
ویڈیو میں آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے ری پبلکن جماعت کے امیدوار مٹ رومنی کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ صدر اوباما کی حمایت کرنے والے 47 فی صد ووٹر کوئی ٹیکس نہیں دیتے لیکن پھر بھی، ان کے بقول، "یہ لوگ ہیلتھ کیئر، خوراک اور رہائش جیسی سہولیات کو اپنا حق سمجھتے ہیں"۔
ویڈیو میں مسٹر رومنی نے کہا کہ انہیں "ایسے لوگوں کی کوئی پرواہ نہیں ہوگی"۔
بظاہر مٹ رومنی کے اس بیان کے جواب میں ٹی وی شو میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ بطورِ صدر آپ کو چند مخصوص لوگوں کےلیے نہیں بلکہ تمام افراد کے لیے کام کرنا ہوتا ہے۔
صدر اوباما کی انتخابی مہم کا مرکزی نکتہ مسٹر رومنی کو ایک ایسے شخص کے طور پر پیش کرنا ہے جو اپنے متمول اور کاروباری پسِ منظر کے باعث عام امریکی کی اس جدوجہد سے ناواقف ہے جو اسے روزمرہ کے معاملات اور اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کرنا پڑتی ہے۔
پیر کو اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد مسٹر رومنی نے ایک وضاحتی بیان جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنا مافی الضمیر ٹھیک سے بیان نہیں کرپائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ دراصل صدر اوباما کے ساتھ اپنے اختلافات کو نمایاں کرنا چاہتے تھے جو ان کے بقول ایک ایسے معاشرے پر یقین رکھتے ہیں جس میں حکومت کو بالادستی حاصل ہو۔
اپنے وضاحتی بیان میں مسڑ رومنی نے کہا کہ وہ تمام امریکیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں یقین ہے کہ صدر کا مطمحِ نظر یہ نہیں۔
تاہم اس ویڈیو نے ری پبلکن حلقوں میں مسٹر رومنی کی انتخابی حکمتِ عملی سے متعلق خدشات پیدا کردیے ہیں۔ امریکی سینیٹ کے دو ری پبلکن امیدواران نے بھی رومنی کے بیان کے خلاف تنقیدی بیانات جاری کیے ہیں جس میں ان پر تنقید کی گئی ہے۔
صدر اوباما نے یہ بیان بظاہر آئندہ صدارتی انتخاب میں اپنے ری پبلکن حریف مٹ رومنی کی اس تنقید کے جواب میں دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ کے نصف ووٹر حکومت پر انحصار کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
منگل کی شب صدر اوباما نے معروف ٹی وی شو 'لیٹ شو وِد ڈیوڈ لیٹرمین' میں گفتگو کرتے ہوئےپہلی بار مٹ رومنی کی اس تنقید کا جواب دیا جو انہوں نے مئی میں انتخابی مہم کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کی ایک نجی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر پر کی تھی۔
اس تقریب کی ویڈیو رواں ہفتے ہی منظرِ عام پر آئی ہے جسے لبرل جریدے 'مدر جونز' نے جاری کیا ہے۔
ویڈیو میں آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے ری پبلکن جماعت کے امیدوار مٹ رومنی کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ صدر اوباما کی حمایت کرنے والے 47 فی صد ووٹر کوئی ٹیکس نہیں دیتے لیکن پھر بھی، ان کے بقول، "یہ لوگ ہیلتھ کیئر، خوراک اور رہائش جیسی سہولیات کو اپنا حق سمجھتے ہیں"۔
ویڈیو میں مسٹر رومنی نے کہا کہ انہیں "ایسے لوگوں کی کوئی پرواہ نہیں ہوگی"۔
بظاہر مٹ رومنی کے اس بیان کے جواب میں ٹی وی شو میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ بطورِ صدر آپ کو چند مخصوص لوگوں کےلیے نہیں بلکہ تمام افراد کے لیے کام کرنا ہوتا ہے۔
صدر اوباما کی انتخابی مہم کا مرکزی نکتہ مسٹر رومنی کو ایک ایسے شخص کے طور پر پیش کرنا ہے جو اپنے متمول اور کاروباری پسِ منظر کے باعث عام امریکی کی اس جدوجہد سے ناواقف ہے جو اسے روزمرہ کے معاملات اور اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کرنا پڑتی ہے۔
پیر کو اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد مسٹر رومنی نے ایک وضاحتی بیان جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنا مافی الضمیر ٹھیک سے بیان نہیں کرپائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ دراصل صدر اوباما کے ساتھ اپنے اختلافات کو نمایاں کرنا چاہتے تھے جو ان کے بقول ایک ایسے معاشرے پر یقین رکھتے ہیں جس میں حکومت کو بالادستی حاصل ہو۔
اپنے وضاحتی بیان میں مسڑ رومنی نے کہا کہ وہ تمام امریکیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں یقین ہے کہ صدر کا مطمحِ نظر یہ نہیں۔
تاہم اس ویڈیو نے ری پبلکن حلقوں میں مسٹر رومنی کی انتخابی حکمتِ عملی سے متعلق خدشات پیدا کردیے ہیں۔ امریکی سینیٹ کے دو ری پبلکن امیدواران نے بھی رومنی کے بیان کے خلاف تنقیدی بیانات جاری کیے ہیں جس میں ان پر تنقید کی گئی ہے۔