داعش سے لڑائی میں اتحادی تعاون کریں گے، اوباما

فائل

امریکی صدر نے کہا کہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف بین الاقوامی ردِ عمل کی قیادت کرکے امریکہ دنیا کے سامنے رہنمائی کی بہترین مثال قائم کر رہا ہے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ صرف امریکہ کی نہیں بلکہ اس کے اتحادی اور شریکِ کار بھی شدت پسندوں کے خلاف اس لڑائی میں ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔

امریکی قوم سے اپنے ہفتہ وار خطاب میں صدر اوباما نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کے حکم پر عراق جانے والے امریکی فوجی وہاں عراق اور کردستان کی سکیورٹی فورسز کو وہ "تربیت، سمجھ بوجھ اور آلات" حاصل کرنے میں مدد دیں گے جو جنگجووں کے خلاف زمینی لڑائی میں کامیابی کے لیے ضروری ہیں۔

ریڈیو سے نشر کیے جانے والے خطاب میں صدر اوبا کا مزید کہنا تھاکہ عرب اقوام سمیت مختلف ممالک دولتِ اسلامیہ کے خلاف امریکہ کی سربراہی میں بننے والے عالمی اتحاد میں شامل ہورہے ہیں کیوں کہ، اوباما کے بقول، ان پر یہ آشکار ہوچکا ہے کہ امریکہ صحیح سمت میں جدوجہد کر رہا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف بین الاقوامی ردِ عمل کی قیادت کرکے امریکہ دنیا کے سامنے رہنمائی کی بہترین مثال قائم کر رہا ہے۔

امریکہ کے اتحادی اہم یورپی ممالک کے علاوہ چھ خلیجی ریاستوں سمیت 10 عرب ملک دولتِ اسلامیہ کے خلاف امریکی کارروائیوں میں شامل ہونے کا اعلان کرچکے ہیں جب کہ اسرائیل اور ترکی نے بھی امریکہ کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس عالمی اتحاد کے قیام کے بعد عراق میں دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر امریکی بمباری کا سلسلہ شام تک پھیل سکتا ہے جب کہ عراق میں بھی ان کارروائیوں میں تیزی آسکتی ہے۔