داعش کا خطرہ، اوباما نے کانگریس رہنماؤں کا اجلاس بلالیا

فائل

ارکانِ کانگریس صدر اوباما سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ انہیں 'دولتِ اسلامیہ' کے خلاف امریکی لائحہ عمل کی تفصیلات سے آگاہ کریں۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے عراق میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ (سابق 'داعش') کے متعلق واشنگٹن میں بڑھتی ہوئی تشویش پر تبادلۂ خیال کے لیے کانگریس کے چار اعلیٰ رہنماؤں کو ملاقات کی دعوت دی ہے۔

امریکی کانگریس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو میں دعوت ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ ملاقات منگل کو 'وہائٹ ہاؤس' میں ہوگی۔

خیال رہے کہ اراکینِ کانگریس پانچ ہفتوں کی گرمائی تعطیلات کے بعد پیر کو واپس واشنگٹن پہنچ رہے ہیں۔

'رائٹرز' کے مطابق جن رہنماؤں کو ملاقات کی دعوت دی گئی ہے ان میں امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹس کے سربراہ ہیری ریڈ، ری پبلکن رہنما مچِ مک کانیل، ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر اور ایوان میں ڈیموکریٹس رہنما نینسی پیلوسی شامل ہیں۔

عہدیدار نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ 'وہائٹ ہاؤس' نے تاحال اجلاس کے ایجنڈے کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن قوی امکان ہے کہ ملاقات میں عراقی شدت پسندوں سے امریکی مفادات کو لاحق خطرات کا معاملہ سرِ فہرست رہے گا۔

دونوں جماعتوں کے ارکانِ کانگریس صدر اوباما سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ انہیں 'دولتِ اسلامیہ' کے خلاف امریکی لائحہ عمل کی تفصیلات سے آگاہ کریں۔

'دولتِ اسلامیہ' نے شام کے بعد عراق کے بھی وسیع رقبے پر قبضہ کر لیا ہے اور تنظیم کے شدت پسندوں نے حالیہ چند ہفتوں کے دوران یکے بعد دیگرے دو امریکی صحافیوں کے قتل کی ویڈیوز جاری کرکے امریکہ کے سیاسی اور عسکری حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑادی ہے۔

صدر اوباما کے حکم پر امریکی فوج عراق میں 'دولتِ اسلامیہ' کے ٹھکانوں اور دیگر اثاثوں پر اب تک درجنوں فضائی حملے کرچکی ہے جن کے نتیجے میں جنگجووں کی بغداد اور عراقی کردستان کی جانب پیش قدمی رک گئی ہے۔

لیکن اس کے باوجود کانگریس کے بعض رہنما 'دولتِ اسلامیہ' کے خلاف صدر اوباما کی حکمتِ عملی سے خوش نہیں اور انہیں گلہ ہے کہ صدر کانگریس اور امریکی عوام کو عراقی شدت پسندوں کے خلاف اپنی انتظامیہ کی حکمتِ عملی پر اعتماد میں لینے میں ناکام رہے ہیں۔