امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ صدر اوباما جلد ہی 2014ء کے بعد وہاں امریکی فوجی دستوں کی مجوزہ تعیناتی کے بارے میں اپنے منصوبے کا اعلان کریں گے۔
واشنگٹن —
امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ صدر براک اوباما عنقریب 2014ء کے بعد افغانستان میں تعینات کیے جانے والے امریکی فوجی دستوں کی تعداد کا اعلان کریں گے۔
منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ صدر اوباما جلد ہی 2014ء میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں امریکی فوجی دستوں کی مجوزہ تعیناتی کے بارے میں اپنے منصوبے کا اعلان کریں گے۔
افغانستان میں رہ جانے والے فوجیوں کی مجوزہ تعداد کے بارے میں بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے سیکریٹری کیری نے کہا کہ صدر اوباما 2014ء کےبعد افغان فوج کی مدد جاری رکھنے پر یکسو ہیں۔
خیال رہے کہ 2014ء میں افغانستان میں تعینات تمام غیر ملکی فوجی دستے واپس اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں گے تاہم افغان فورسز کی تربیت اور بعض کاروائیوں میں ان کی اعانت جیسی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے امریکی فوجیوں کی کچھ تعداد اس ڈیڈلائن کے بعد بھی وہاں موجود رہے گی۔
امریکی اراکینِ کانگریس صدر اوباما اور فوجی کمانڈروں پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ افغانستان میں رہ جانے والے فوجیوں کی مجوزہ تعداد کا اعلان جلد کریں۔
صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی بیشتر ذمہ داریاں مقامی فورسز نے سنبھال لی ہیں جس کے بعد انہیں پہلی بار افغانستان میں لڑائی کے عروج کے مہینوں میں جنگجووں سے مقابلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں، کیری کے بقول، ان کی کارکردگی اچھی ہے۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل جیمز میٹس نے ماچ میں کہا تھا کہ انہوں نے صدر اوباما کو 2013ء کے بعد افغانستان میں 13 ہزار 600 فوجی رکھنے کی سفارش کی ہے۔
منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ صدر اوباما جلد ہی 2014ء میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں امریکی فوجی دستوں کی مجوزہ تعیناتی کے بارے میں اپنے منصوبے کا اعلان کریں گے۔
افغانستان میں رہ جانے والے فوجیوں کی مجوزہ تعداد کے بارے میں بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے سیکریٹری کیری نے کہا کہ صدر اوباما 2014ء کےبعد افغان فوج کی مدد جاری رکھنے پر یکسو ہیں۔
خیال رہے کہ 2014ء میں افغانستان میں تعینات تمام غیر ملکی فوجی دستے واپس اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں گے تاہم افغان فورسز کی تربیت اور بعض کاروائیوں میں ان کی اعانت جیسی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے امریکی فوجیوں کی کچھ تعداد اس ڈیڈلائن کے بعد بھی وہاں موجود رہے گی۔
امریکی اراکینِ کانگریس صدر اوباما اور فوجی کمانڈروں پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ افغانستان میں رہ جانے والے فوجیوں کی مجوزہ تعداد کا اعلان جلد کریں۔
صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی بیشتر ذمہ داریاں مقامی فورسز نے سنبھال لی ہیں جس کے بعد انہیں پہلی بار افغانستان میں لڑائی کے عروج کے مہینوں میں جنگجووں سے مقابلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں، کیری کے بقول، ان کی کارکردگی اچھی ہے۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل جیمز میٹس نے ماچ میں کہا تھا کہ انہوں نے صدر اوباما کو 2013ء کے بعد افغانستان میں 13 ہزار 600 فوجی رکھنے کی سفارش کی ہے۔