امریکہ کے صدر براک اوباما نے ایک نئے دفاعی منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد مستقبل میں ہونے والی بجٹ کٹوتیوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے امریکی دفاعی صلاحیت برقرار رکھنا ہے۔
امریکی صدر براک اوباما جمعرات کو ایک نئے دفاعی منصوبے کا اعلان کیا جس کے تحت بیک وقت دو جنگیں لڑنے کی صلاحیت رکھنے والی امریکی فوج کو برقرار رکھنے کی عشروں پرانی حکمتِ عملی کو تبدیل کیا جارہا ہے۔
جمعرات کو وزیرِ دفاع لیون پنیٹا اور امریکی مسلح افواج کے سربراہ مارٹن ڈیمپسی کے ہمراہ محکمہ دفاع کی عمارت 'پینٹاگون' میں نئی دفاعی حکمتِ عملی کا اعلان کرتے ہوئے صدر اوباما نے اس موقع کو ایک دہائی طویل جنگ کے بعد "پیش قدمی کی گھڑی" قرار دیا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ نئے منصوبے کے تحت ایشیا پیسیفک خطے میں امریکہ کی فوجی موجودگی میں اضافہ کیا جائے گا ، جب کہ امریکہ مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر بدستور کڑی نظر رکھتے ہوئے نیٹو سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دے گا۔
منصوبے کے تحت بیک وقت دو جنگیں لڑنے سے متعلق عشروں قبل طے کی گئی امریکی دفاعی حکمتِ عملی کو ترک کرتے ہوئے امریکی افواج کو ایک وقت میں ایک جنگ لڑنے اور جیتنے اور دیگر علاقوں میں جارحانہ حملوں کو روکنے اور ناکام بنانے کے قابل بنایا جائےگا۔
اپنے خطاب میں صدر اوباما نے کہا کہ نئے منصوبے کے تحت امریکی افواج میں کمی لائی جائے گی لیکن امریکہ کی فوجی برتری کو برقرار رکھا جائے گا۔
بعض اطلاعات کے مطابق امریکی افواج کی تعداد میں 10 فی صد تک کمی متوقع ہے جس میں سے بیشتر کٹوتی آرمی اور میرینز میں سے ہوگی۔
فوجیوں کی تعداد میں یہ کمی یورپ میں تعینات امریکی افواج اور افغانستان جیسے ممالک میں انسدادِ دہشت گردی پہ مامور بعض فوجی دستوں میں سے کی جائے گی۔
صدر نے کہا کہ عراق جنگ کے خاتمے اور افغانستان میں پیش رفت کے بعد امریکہ "ایک طاقت ور مقام" پر موجود ہے اور مزید آگے بڑھ رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مجوزہ بجٹ کٹوتیوں کے پیشِ نظر تیار کی گئی متبادل حکمتِ عملی کے تحت فوجیوں اور شہری عملے کی تعداد میں کمی اور ایک طیارہ بردار بحری جہاز سمیت ہتھیاروں کی تیاری کے کئی دیگر منصوبوں کو موخر کردیے جائیں گے۔
امکان ہے کہ نئے منصوبے کے تحت ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں کے پنشنوں اور فوجیوں اور ان کے اہلِ خانہ کو دستیاب صحت کی سہولیات کے لیے مختص بجٹ میں بھی کمی کی جائے گی۔
امریکہ کے بڑھتے ہوئے معاشی خسارے پر قابو پانے کی حکومتی کوششوں کے نتیجے میں آئندہ ایک دہائی کے دوران امریکی وزارتِ دفاع کو اپنے بجٹ میں 450 ارب ڈالرز کی کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جو اس کے کل بجٹ کا آٹھ فی صد ہے۔
تاہم بجٹ میں یہ کٹوتی 500 ارب ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے کیوں کہ امریکی کانگریس اور صدر براک اوباما ملکی بجٹ خسارے میں کمی کے لیے مزید کٹوتیوں پر بھی غور کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں برس پینٹاگون کے لیے 530 ارب ڈالرز کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
دفاعی بجٹ میں ان کٹوتیوں کے زیرِ اثر پینٹاگون کی جانب سے بنائی گئی متبادل حکمتِ عملی کے اثرات ہتھیار اور طیارہ ساز کمپنیوں سمیت کئی دیگر کاروباری اداروں پر بھی پڑیں گے۔