صدر براک اوباما نے بیجنگ میں ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون کانفرنس کے کاروباری شخصیات کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ایشیا سے متعلق اپنے عزم پر پوری طرح سے قائم ہے۔
انھوں نے اس موقع پر چین کے ساتھ ایک نئی ویزا پالیسی کا اعلان بھی کیا جس کے تحت دونوں ملکوں کے شہریوں کے لیے جاری کیے جانے والے قلیل مدتی سیاحتی و کاروباری ویزوں میں ایک سے دس سال تک کی توسیع کی جاسکے گی۔
ویزوں میں توسیع کے لیے امریکی قوانین میں موجود یہ سب سے زیادہ مدت کی نرمی ہے۔
علاوہ ازیں طلبا اور تبادلہ پروگراموں کے ویزوں کو ایک سےپانچ سال تک بڑھایا جاسکے گا۔
یہ نیا معاہدہ 12 نومبر سے نافذ العمل ہوگا۔
امریکی صدر نے اس موقع پر واشنگٹن کے 12 ملکی ٹرانس پیسیفک شراکت داری منصوبے کے حق میں بات کی۔
یہ منصوبہ متنازع ہے کیونکہ اس میں چین شامل نہیں اور اس کی بیجنگ کے ایشیا کو آزاد تجارتی زون بنانے کے منصوبے سے مسابقت ہے۔
صدر براک اوباما پیر کی صبح بیجنگ پہنچے تھے اور توقع ہے کہ وہ اپنے چینی ہم منصب ژی جنپنگ اور خطے کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ اعشائے میں شرکت کریں گے اور بعد ازاں آتش بازی کا مظاہرہ دیکھیں گے۔
اوباما دس سے 12 نومبر تک جاری رہنے والی ایشیا پیسیفک کانفرنس میں شرکت کے لیے چین میں ہیں۔ امریکی حکام اس کانفرنس کو خطے میں تنازعات سے بچنے کے لیے قواعد وضع کرنے، تجارتی شعبے میں پیش رفت کرنے، سائبر اور ماحولیاتی معاملات کے حوالے سے اہم تصور کر رہے ہیں۔
امریکہ کو تجارتی خسارے، سائبر معاملات، مشرقی اور جنوبی بحیرہ چین میں بیجنگ کی دعویداری سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تحفظات ہیں۔
صدر اوباما نے کاروباری شخصیات کو بتایا کہ امریکہ نے دراصل چین کو کامیاب ہوتا دیکھنے کے لیے خاصی محنت کی ہے۔
امریکی صدر بدھ کو بیجنگ سے میانمار کے اپنے دوسرے دورے پر روانہ ہوں گے۔ وہاں وہ دو مشرقی ایشیائی اجلاسوں میں شرکت کے بعد ان کی روانگی آسٹریلیا میں جی 20 کے اجلاس میں شرکت کے لیے طے ہے۔