فربہ جسم کے بچے خاص طور پر نو عمر لڑکیوں کے جسم میں دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے حصے سخت ہو کر رسولی کی شکل اختیار کر لینے والی خطرناک اعصابی بیماری ’’ملٹیپل سیکلیروسز‘‘ یا (ایم ایس) کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
امریکہ میں ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زائد الوزن یا فربہ نوجوان خاص طور پر لڑکیوں میں اعصابی بیماریوں کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
فربہ جسم کے بچے خاص طور پر نو عمر لڑکیوں کے جسم میں دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے حصے سخت ہو کر رسولی کی شکل اختیار کر لینے والی خطرناک اعصابی بیماری ’’ملٹیپل سیکلیروسز‘‘ یا (ایم ایس) کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
اس بیماری میں اعصابی کمزوری پیدا ہوتی ہے جس سے دماغ سے جسم کو پیغام پہنچانے کا عمل بہت سست ہوجاتا ہے۔
یہ بات جنوبی کیلی فورنیا میں صحت کے شعبہ سے منسلک ماہرین کی ایک تحقیق میں بتائی گئی ہے۔ لیکن تحقیق میں یہ بات ثابت نہیں ہوئی کہ بچپن میں کچھ زیادہ وزن والے بچے آگے چل کر اس بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔
تحقیق کرنے والی لینجر گاؤلڈ اور ان کے ساتھیوں نے 75 نوجوانوں کے قد اور وزن کا موازنہ بچپن میں موٹاپے کے اور (ایم ایس) والی علامات والے لوگوں سے کیا۔
اپنی رپورٹ میں وہ لکھتی ہیں کہ بچپن کا موٹاپا آگے چل کر اس اعصابی بیماری کے امکانات خصوصاً نو عمر لڑکیوں میں زیادہ بڑھا دیتا ہے۔
لینجر کا کہنا ہے کہ امریکہ میں لگ بھگ چار لاکھ لوگ اس بیماری میں مبتلا ہیں جن کی تشخیص عام طور پر نوجوانی میں ہو جاتی ہے جب کہ ایک لاکھ بچوں میں سے ایک یا دو بچے بچپن میں ہی اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ 12 سال کی ایک لڑکی جس کا قد پانچ فٹ اور وزن 51 کلوگرام ہو تو وہ فربہ ہو گی اور یہ وزن 70 کلو گرام ہو تو وہ انتہائی موٹاپے کا شکار ہوگی۔
ماہرین کے مطابق موٹاپا بہت سی دیگر بیماریوں کے لاحق ہونے کے خدشات بھی بڑھا دیتا ہے۔
فربہ جسم کے بچے خاص طور پر نو عمر لڑکیوں کے جسم میں دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے حصے سخت ہو کر رسولی کی شکل اختیار کر لینے والی خطرناک اعصابی بیماری ’’ملٹیپل سیکلیروسز‘‘ یا (ایم ایس) کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
اس بیماری میں اعصابی کمزوری پیدا ہوتی ہے جس سے دماغ سے جسم کو پیغام پہنچانے کا عمل بہت سست ہوجاتا ہے۔
یہ بات جنوبی کیلی فورنیا میں صحت کے شعبہ سے منسلک ماہرین کی ایک تحقیق میں بتائی گئی ہے۔ لیکن تحقیق میں یہ بات ثابت نہیں ہوئی کہ بچپن میں کچھ زیادہ وزن والے بچے آگے چل کر اس بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔
تحقیق کرنے والی لینجر گاؤلڈ اور ان کے ساتھیوں نے 75 نوجوانوں کے قد اور وزن کا موازنہ بچپن میں موٹاپے کے اور (ایم ایس) والی علامات والے لوگوں سے کیا۔
اپنی رپورٹ میں وہ لکھتی ہیں کہ بچپن کا موٹاپا آگے چل کر اس اعصابی بیماری کے امکانات خصوصاً نو عمر لڑکیوں میں زیادہ بڑھا دیتا ہے۔
لینجر کا کہنا ہے کہ امریکہ میں لگ بھگ چار لاکھ لوگ اس بیماری میں مبتلا ہیں جن کی تشخیص عام طور پر نوجوانی میں ہو جاتی ہے جب کہ ایک لاکھ بچوں میں سے ایک یا دو بچے بچپن میں ہی اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ 12 سال کی ایک لڑکی جس کا قد پانچ فٹ اور وزن 51 کلوگرام ہو تو وہ فربہ ہو گی اور یہ وزن 70 کلو گرام ہو تو وہ انتہائی موٹاپے کا شکار ہوگی۔
ماہرین کے مطابق موٹاپا بہت سی دیگر بیماریوں کے لاحق ہونے کے خدشات بھی بڑھا دیتا ہے۔