امریکہ کے شمال مشرقی شہر بوسٹن میں پولیس نے 'آکیو پائے وال اسٹریٹ' یعنی وال سٹریٹ پر قبضہ کرلو،نامی تحریک سے وابستہ درجنوں مظاہرین کو حراست میں لے لیاہے۔
گرفتاریاں منگل کی صبح اس وقت عمل میں آئیں جب مظاہرین نے پولیس کے مطالبے پر اس عوامی مقام کو خالی کرنے سے انکار کردیا جس کی حال ہی میں تزئین و آرائش کی گئی ہے۔
پولیس حکام نے مظاہرین کو حکم دیا تھا کہ وہ مظاہرہ کے اصل مرکز 'ڈیوے اسکوائر' واپس لوٹ جائیں جہاں انہوں نے اپنی خیمہ بستی بھی قائم کر رکھی ہے۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو خبردار کیا گیا تھا کہ حکم نہ ماننے والوں کو غیر قانونی طور پر جمع ہونے اور بے جا مداخلت کے الزام میں حراست میں لے لیا جائے گا۔
گرفتار شدگان کی اکثریت کا تعلق 'آکیوپائے بوسٹن' نامی گروہ سے ہے جسے گزشتہ ماہ نیویارک سے شروع ہونے والی تحریک 'آکیوپائے وال اسٹریٹ' کی ایک مقامی شاخ قرار دیا جارہا ہے۔
ڈھیلی ڈھالی تنظیم رکھنےو الی 'آکیوپائے وال اسٹریٹ' عوامی حمایت سے چلنے والی ایک تحریک ہے جس سے وابستہ افراد آج کل کئی امریکی شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دے رہے ہیں۔ تنظیم سے وابستہ افراد بڑی کارپوریٹ کمپنیوں کی لالچ اور معاشی عدم توازن جیسے مسائل کے خلاف حتجاج کررہے ہیں۔
دریں اثنا تحریک سے وابستہ مظاہرین کی جانب سے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں بھی سرمایہ داری نظام اور بیرونِ ملک جاری امریکی جنگوں کے خلاف وہائٹ ہاؤس سے چند بلاکس کے فاصلے پر احتجاج کیا جارہا ہے۔
دارالحکومت میں 'اکتوبر 2011ء' نامی ایک احتجاجی تحریک کا مظاہرہ بھی جاری ہے جس سے وابستہ مظاہرین 'فریڈم پلازا' نامی چوک پر قابض ہیں۔
تحریک کو چوک پر مظاہرے کے لیے دیے گئے اجازت نامے کی مدت گزشتہ روز پوری ہوگئی تھی تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ وفاقی زمینوں کے منتظم ادارے 'نیشنل پارک سروس' نے ان کے اجازت نامے میں مزید چار ماہ کی توسیع کردی ہے۔