امریکہ کے محکمۂ خارجہ اور وائٹ ہاؤس کے حکام کا کہنا ہے کہ وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن رواں ہفتے مشرقِ وسطیٰ کا دورہ کریں گے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد ان کا یہ پانچواں دورہ ہو گا۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی اور محکمۂ خارجہ کے عہدے دار کا کہنا ہے کہ بلنکن کا یہ دورہ بائیڈن حکومت کی غزہ میں تنازع کے بعد کی تعمیرِ نو اور حکمرانی، فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد اور جنگ کو پھیلنے سے روکنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
اُن کے بقول حماس کی طرف سے یرغمالوں کی رہائی کی بھی کوششوں پر زور دیا جائے گا۔
امریکی وزیرِ خارجہ کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہونا ہے جب جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی پر بات چیت بڑھ رہی ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ علاقائی تنازع کے خدشات بھی بڑھ رہے ہیں۔
جان کربی نے گزشتہ ہفتے سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنس، سینئر اسرائیل اور مصری انٹیلی جینس حکام اور قطر کے وزیرِ اعظم کے درمیان بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مذاکرات، ہمارے مذاکرات بہت، بہت فعال ہیں۔
SEE ALSO: اسرائیل مغربی کنارے میں غیر قانونی ہلاکتیں بند کرے: اقوام متحدہان کے بقول ہم سمجھتے ہیں کہ بات چیت مفید رہی ہے اور وہ صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
ادھر امریکی محکمۂ خارجہ کے عہدے دار نے کہا کہ بلنکن "آنے والے دنوں میں" مشرقِ وسطیٰ کا سفر کریں گے لیکن وہ صحیح تاریخیں یا منزلیں نہیں بتا سکتے کیوں کہ اس دورے کی ابھی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔
اس سے قبل بلنکن نے اپنے آخری دورے میں اسرائیل، مغربی کنارے، اردن، مصر، قطر، سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور عراق کا دورہ کیا تھا۔
ادھر جنگ بندی اور غزہ سے یرغمالوں کی رہائی کے لیے سفارتی کوششوں کے درمیان اسرائیلی فورسز نے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے فلسطینی پناہ گزینوں کے عالمی ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے میں یو این آر ڈبلیو اے کے کچھ اہلکار ملوث ہیں۔
SEE ALSO: بائیڈن امریکی فوجیوں پرحملے کا جواب دینے کیلئے پرعزم، ایران کا جوابی کارروائی کا انتباہاس الزام کے بعد امریکہ سمیت فنڈنگ کرنے والے مختلف ممالک نے ادارے کی فنڈنگ روک دی تھی۔
البتہ امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یو این آر ڈبلیو اے کی سرگرمیوں کو ختم کرنا تباہ حال غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا۔
لگ بھگ چار ماہ سے جاری اس جنگ میں غزہ کے صحت حکام کے مطابق 26 ہزار 900 فلسطینی مارے جا چکے ہیں جب کہ سات اکتوبر کے حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔