قانون نافذ کرنے والے امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ جس شخص نے پیرکے روز نیو یارک شہر کے زیر زمین ریلوے سسٹم میں ایک سادہ پائپ بم کا دھماکہ کیا تھا وہ انٹر نیٹ پر داعش کا پراپیگنڈہ د دیکھ چکا تھا اور اس نے تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ اس نے امریکی فوج کی جارحیت کے جواب میں انتقاماً وہ کارروائی کی تھی۔
حکام نے حملہ آور کو 27 سالہ عقائداللہ کے نام سے شناخت کیا ہے جو 2011ء میں بنگلہ دیش سے امریکہ آیا تھا اور ماضی میں ٹیکسی چلاتا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق حملہ آور نے چپکنے والی پٹی کے ذریعے دھماکہ خیز ڈیوائس کو اپنے جسم سے باندھ رکھا تھا جو خوش قسمتی سے مکمل طور پر نہ پھٹ سکی۔
پیر کی صبح ہونے والا یہ دھماکہ اس سرنگ میں ہوا تھا جو نیویارک کے ایک مرکزی بس اڈے 'پورٹ اتھارٹی بس ٹرمینل' اور 'ٹائمز اسکوائر' کے سب وے اسٹیشنز کو آپس میں ملاتی ہے۔
سکیورٹی کیمروں نے دھماکے کے وقت کی ویڈیو ریکارڈ کرلی تھی جس میں ملزم کو مسافروں کے ہجوم کے دوران چلتے اور صبح لگ بھگ سوا سات بجے کے قریب ڈیوائس کے پھٹنے کے بعد جائے واقعہ سے دھواں اٹھتے دیکھا جاسکتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کرنے کے بعد طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں اس کی حالت اب بہتر ہے۔ دھماکے میں تین دیگر افراد بھی معمولی زخمی ہوئے تھے۔
پولیس حکام کے مطابق ملزم نے ابتدائی تفتیش میں بتایا ہے کہ وہ انٹرنیٹ پر داعش کا پروپیگنڈا مواد دیکھتا رہا ہے اور اس کے حملے کا مقصد مشرقِ وسطیٰ میں داعش کے خلاف امریکی فوجی کارروائیوں کا بدلہ لینا تھا۔
تاہم حکام نے کہا ہے کہ ملزم کے کسی دہشت گرد گروہ سے براہِ راست رابطوں کے شواہد نہیں ملے اور اس نے یہ کارروائی بظاہر تنِ تنہا انجام دی۔
نیویارک کے میئر بِل ڈی بلاسیو نے واقعے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ ڈیوائس مکمل طور پر نہیں پھٹی۔
ملزم کے اہلِ خانہ کا بیان
ملزم کے امریکہ میں مقیم اہلِ خانہ نے امریکی مسلمانوں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم 'کیئر' کے توسط سے بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
امریکی مسلمانوں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم کئیر کے نیو یارک میں لیگل ڈائریکٹر البرٹ فوکس ساہن نے کہا ہے کہ ہم قانون نافذ کرنے والے عہدے داروں کے رویے پر بھی سخت برہم ہیں جنہوں نے چار سال تک کی عمر کے چھوٹے بچوں کو کلاسز سے باہرسخت سردی میں پکڑ کر رکھا اور جنہوں نے ایک ٹین ایجر کوہائی اسکول کی کلاس سے باہر لے جا کر کسی وکیل کے بغیر اس سے پوچھ گچھ کی ۔ یہ ایسے اقدام نہیں ہیں جن کی ہمیں اپنے نظام انصاف سے توقع ہے اور ہمیں بھر پور یقین ہے کہ ہمارا نظام انصاف اس حملے کے پس پشت سچ کو تلاش کر لے گا۔
ملزم کے اہلِ خانہ نے امریکی حکام کی جانب سے تحقیقاتی عمل پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
حکام کے مطابق عقائد اللہ 2011ء میں اس ویزہ پروگرام کے تحت امریکہ آیا تھا جس کے تحت امریکی شہری یا امریکہ کے مستقل رہائشی بیرونِ ملک مقیم اپنے بعض رشتے داروں کو امریکہ بلاسکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا امیگریشن قوانین سخت کرنے کا مطالبہ
اس ناکام حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر امریکہ آنے والے غیر ملکیوں کی جانچ پڑتال سخت کرنے اور خاندانی تعلقات کی بنیاد پر امیگریشن کے عمل کو کم سے کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
واقعے کے چند گھنٹے بعد جاری کیے جانے والے ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ آج ہونے والے حملے کا ملزم خاندانی تعلقات کی بنیاد پر دی جانے والی امیگریشن کے ذریعے امریکہ آیا تھا جو قومی سلامتی سے متصادم عمل ہے۔
وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری سارا سینڈرز نے کہا ہے کہ اس لیے ہم جانتے ہیں صدر کی پالیسی خاندانی تعلق کی بنیاد پر دی جانے والی اس مائگریشن کے خاتمے پر زور دیتی ہے جس کے تحت یہ شخص امریکہ آیا تھا۔ اور اگر صدر کی پالیسی نافذ ہوتی تو پھر اس حملہ آور کو اس ملک میں آنے کی اجازت نہ ملتی ۔یہی وجہ ہے کہ صدرامیگریشن پالیسی کے صرف ایک حصے کی ہی نہیں بلکہ پورے امیگریشن نظام کی ایک ذمہ دارانہ اور مکمل اصلاح پر زور دے رہے ہیں۔
بیان میں صدر ٹرمپ نے امریکہ کے امیگریشن نظام میں اصلاحات کا مطالبہ دہراتے ہوئے امریکی کانگریس سے کہا ہے کہ وہ "امریکیوں کے تحفظ کے لیے" اس ضمن میں کردار ادا کرے۔
بنگلہ دیش کے سفارت خانے نے بم حملے کی اس کارروائی کی مذمت کی اور اعلان کیا کہ مشتبہ دہشت گرد کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جانا چاہیے۔
بروکلین میں اس کے گھر کے باہر، ایک بم اسکواڈ اور میڈیا کے لوگ بڑی تعداد میں اکٹھے ہو گئے جو عام حالات میں ایک خاموش اور متنوع رہائشی علاقہ تھا۔ اس سڑک پر قفل سازی کا کاروبار کرنے والے ایک پڑوسی ایلن بوٹریکونے کہا کہ کوئی بھی چیز بظاہر غیر معمولی دکھائی نہیں دیتی تھی۔
ایلن کا کہنا تھا کہ وہ ایک خاموش قسم کا پڑوسی تھا ۔ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ وہ اسٹور کے پاس سے گزرتا تھا وہ بیگل اسٹور میں، گراسری اسٹور میں شاپنگ کرتا تھا۔ وہ سڑک کے پار پارک میں جاتا تھا۔ میرا مطلب ہے میرا خیال تھا کہ وہ بس ایک شرمیلا قسم کا لڑکا ہے۔ وہ کبھی کسی سے واقعی بات نہیں کرتا تھا۔