ایک شخص نے نیویارک کے پر ہجوم علاقے پورٹ اتھارٹی کے ایک بس ٹرمینل کے قریب اپنی چھاتی پر پائپ بم باندھ کر دھماکہ کیا جس کی زد میں آکر چار افراد سمیت وہ زخمی ہوگیا۔
نیویارک کے میئر بل ڈی بلاسیو نے اسے دہشت گرد حملے کی کوشش قرار دیا ہے۔
نیویارک پولیس کمشنر نے جیمز اونیئل نے 27 سال حملہ آور کی شناخت عقائد اللہ کے نام سے ظاہر کی ہے جس کا ایک قریبی اسپتال میں پولیس کی نگرانی میں علاج کیا جا رہا ہے۔
واشنگٹن میں, بنگلہ دیش سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ اُن کا ملک دہشت گردی کے خلاف ’’صفر برداشت‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
ایک بیان میں، منسٹر پریس شمیم احمد نے کہا ہے کہ ’’بنگلہ دیش دہشت گردی اور پُرتشدد انتہاپسندی کی مذمت کرتا ہے، چاہے یہ کسی بھی شکل اور روپ میں اور دنیا میں کہیں بھی ہو، جس میں پیر کی صبح نیو یارک سٹی میں ہونے والا واقعہ بھی شامل ہے‘‘۔
ترجمان نے کہا کہ ’’کسی بھی نسلی یا مذہبی امتیاز کے بغیر، دہشت گرد چاہے مرد ہو یا خاتون، دہشت گرد ہی ہوتا ہے؛ جسے لازم ہے کہ انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے‘‘۔
ٹی وی چینل این بی سی نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حملہ آور کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے اور وہ نیویارک کے علاقے بروکلین کا رہائشی ہے۔ وہ ماضی میں ٹیکسی چلاتا رہا ہے۔
نیویارک کی 42 ویں سٹریٹ اور 8 ویں ایونیو کے علاقے بم دھماکے بعد ٹریفک کے لیے بند کر دیے ہیں اور وہاں پولیس اور فائرڈپارٹمنٹ کی گاڑیاں دکھائی دے رہی ہیں۔
بم دھماکے کے بعدزیر زمین گاڑیوں کی آمد و رفت میں تاخیر کی وجہ سے مین ہیٹن کے بہت سے دفاتر میں لوگ اپنی ملازمت پر نہیں پہنچ سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سب ویز کی ٹریفک شام تک اپنے معمول پر آ جائے گی۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ وہ وفاقی، ریاستی اور مقامی حکام کے ساتھ مل کر کام رہا ہے اور تفتیش کاروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
قائم مقام پریس سیکرٹری ٹیلر ہولٹن نے کہا ہے کہ لوگ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں۔
پیر کی صبح نیویارک کا آمد ورفت کا ایک مصروف ترین مرکز دھماکے کی آواز سے گونج اٹھا۔۔
فائر ڈپارٹمنٹ کی ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے دھماکے میں چار افراد زخمی ہوئے جن میں پورٹ اتھارٹی کا ایک اہل کار بھی شامل ہے۔ چاروں افراد کی زندگیوں کو کوئی خطرہ نہیں۔
پولیس نے ایک گرفتاری کی تصدیق کی ہے لیکن اس کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
مقامی نیوز چینل وائی اے بی سے نے پولیس ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ مشتبہ شخص نے پورٹ اتھارٹی کی زیر زمین گذرگاہ میں ممکنہ طور پر پائپ بم دھماکہ کیا۔
ایک اور نیوز چینل وائی پی آئی ایکس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مشتبہ شخص کے پاس ایک اور پائپ بم بھی موجود ہوسکتا ہے جسے وہ سب وے ٹنل میں اڑانا چاہتا تھا۔
نیویارک اور جیوجرسی کی پورٹ اتھارٹٰی کی جانب سے ٹوئیٹر پیغامات میں کہا گیا ہے کہ بس ٹنل کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
پورٹ اتھارٹی میں ایک راہگیر نے بتایا کہ دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی ۔ ہر کوئی اپنی جان بچانے کے لیے باہر کی جانب بھاگ رہا تھا اور چیخ رہا تھا۔
نیویارک کے میئر بل ڈی بلاسیو اور صدر ٹرمپ کو اس واقعہ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
دو ماہ سے بھی کم عرصہ پہلے ایک ازبک امیگرنٹ نے نیویارک ہی میں کرائے کا ایک ٹرک لوگوں پر چڑھا کر 8 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیاتھا۔
گذشتہ سال ستمبر میں ایک شخص نے نیویارک ہی میں ایک گھریلو ساختہ بم دھماکہ کر کے دو درجن افراد کو زخمی کر دیا تھا۔