جرمنی کی خصوصی پولیس فورس نے منگل کو ایک فلیٹ پر چھاپہ مار کر ایک شامی پناہ گزین کو حراست میں لے لیا ہے۔ حکام کے مطابق امریکہ سے ملنے والی انٹیلی جنس اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ ملزم ایک حملے کی منصوبہ بندی میں مصروف تھا۔
ایک بیان میں وفاقی استغاثہ نے کہا کہ 26 برس کا یہ 'سخت گیر اسلام پسند' مبینہ طور پر حملے کا ارادہ رکھتا تھا تاکہ 'کثیر تعداد میں لوگوں کو ہلاک اور زخمی' کیا جا سکے۔
ملزم کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ استغاثہ کے ترجمان مارٹن اسٹیلٹنر نے بتایا کہ ملزم 2014ء میں پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچا اور ملک میں 'محفوظ' اسٹیٹس پر مقیم تھا۔
برلن کے ٹاپ سیکیورٹی اہلکار اندریاس گائزل نے جرمن خبر رساں ادارے 'ڈی پی اے' کو بتایا کہ ملزم نے بم سازی کی معلومات انٹر نیٹ پر حاصل کی اور چیٹس میں حملے کی منصوبہ سازی کی باتیں کیا کرتا تھا۔ جرمن حکام کو یہ معلومات 'اتحادی ملک کی انٹیلی جنس سروس' نے فراہم کیں۔
اسٹیلٹنر نے یہ بات نہیں بتائی کہ یہ اطلاع کس ملک نے دی۔ تاہم نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک امریکی اہلکار نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ امریکی اور جرمن خفیہ معلومات کے اداروں میں تعاون کا نتیجہ ہے۔
امریکی سفارت خانے کے ترجمان جوزف گورڈونو شلز نے کہا کہ وہ اس معاملے کی وضاحت نہیں کر پائیں گے۔ تاہم ہمیں امریکہ اور جرمنی کے قانون کے نفاذ سے وابستہ اداروں کے طویل مدتی اور مضبوط تعاون پر فخر ہے۔
تین سال پہلے تیونس کے ایک شہری نے برلن کی کرسمس مارکیٹ پر حملہ کیا تھا جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے جرمن حکام مسلمان شدت پسندوں کے حملوں کے کئی منصوبوں کو ناکام بنا چکے ہیں۔