ترک حکام کا کہنا ہے کہ سالِ نو کے موقع پر استنبول کے نائٹ کلب میں ہونے والے حملے میں ملوث مسلح شخص کی شناخت ہونے والی ہے، جس میں 39 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تعداد غیر ملکیوں کی تھی۔ داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ترکی کے معاون وزیر اعظم، نعمان کرتلموس نے پیر کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ حکام نے مسلح شخص کے بارے میں ’فنگر پرنٹس‘ اور بنیادی کوائف حاصل کر لیے ہیں۔
سکیورٹی کیمرا کی فوٹیج کی مدد سے مشتبہ حملہ آور کا ایک خاکہ بھی تیار کیا گیا ہے، جسے ترک ذرائع ابلاغ نے جاری کیا ہے۔ کرتلموس نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ اس مہلک حملے کے سلسلے میں آٹھ افراد کو زیرِ حراست لیا گیا ہے۔
یہ حملہ اتوار کی علی الصبح شروع ہوا جس میں مسلح شخص نے’رائنہ نائٹ کلب‘ کے اندر سولینز کو ہلاک کرنے سے قبل، ایک پولیس اہل کار کو ہلاک کیا تھا۔ اُس وقت، کلب میں 600 کے قریب لوگ موجود تھے، جن میں سے زیادہ تر غیر ملکی تھے؛ جن میں سے کچھ نے، بچنے کی خاطر بوسفورس میں چھلانگ لگا دی تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور لوگوں کی آڑ میں کلب سے باہر نکل گیا تھا۔ ہلاک شدگان کے علاوہ تقریباً 70 افراد زخمی ہوئے۔
پیر کے روز ایک بیان میں، داعش نے کہا ہے کہ یہ حملہ اُس کے ’’دلیر سپاہیوں‘‘ نے کیا، اور ترکی کو اس لیے نشانہ بنایا گیا چونکہ وہ ’’صلیبی ملکوں‘‘ کی طرف داری کر رہا ہے۔
گروپ نے کہا کہ نائٹ کلب کو اِس لیے ہدف بنایا گیا، کیونکہ وہاں ’’مسیحی حواری خوشی مناتے ہیں‘‘۔