اسلامی ملکوں کی نمائندہ تنظیم نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں پر مبینہ مہلک تشدد کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ "منظم انداز میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں" کو فوری بند کیا جائے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین نے حالیہ پرتشدد واقعات میں متعدد کشمیریوں کے ہلاک و زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ملنے والے استصواب رائے کے حق سے مسلسل محروم چلے آ رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے او آئی سی کے اس اصولی موقف کو دہرایا کہ تنظیم کشمیریوں کی "جدوجہد اور ان کے حق خود ارادیت" کی حمایت جاری رکھے گی۔
کشمیر کا ایک حصہ پاکستان اور ایک بھارت کے زیر انتظام ہے اور شروع ہی سے متنازع علاقہ ہونے کی وجہ سے یہ دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے تعلقات میں تناؤ کا ایک اہم سبب بھی ہے۔
تقریباً تین دہائیوں سے بھارتی کشمیر میں مختلف علیحدگی پسند تحریکیں شدت سے سرگرم چلی آ رہی ہیں اور بعض مسلح دھڑوں کے خلاف بھارتی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور علیحدگی پسندوں کے مہلک حملوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
لیکن گزشتہ سال جولائی میں ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے اس علاقے میں خراب ہونے والی صورتحال تقریباً ایک سال بعد بھی معمول پر نہیں آسکی ہے اور آئے روز بھارت مخالف مظاہروں اور احتجاج کرنے والوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں دیکھنے میں آتی رہتی ہیں۔
اس ایک سال کے دوران ایسے پرتشدد واقعات میں 90 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں جن میں سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
بھارت اپنے پڑوسی ملک پاکستان پر کشمیر میں اس تناؤ کو ہوا دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے متنبہ کر چکا ہے کہ وہ اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔
تاہم اسلام آباد اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔