|
خواتین کے لیے گزشتہ سال مہلک ترین جگہ ان کا اپنا گھر ہی ٹھہرا جب اقوام متحدہ کے مطابق اوسطاً ہر روز 140 خواتین اور لڑکیاں کسی قریبی ساتھی یا خاندان کے رکن کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔
خواتین کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے اور دفتر برائے منشیات اور جرائم نے کہا کہ عالمی سطح پر 2023 کے دوران تقریباً 51,100 خواتین اور لڑکیوں کی موت کا ذمہ دار ایک قریبی ساتھی یا خاندانی فرد تھا۔
اس طرح گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی متاثرین کی تعداد سال 2022 میں 48,800 کے اندازے سے زیادہ رہی۔
خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اضافہ زیادہ تر، دنیا کے ملکوں سے زیادہ ڈیٹا دستیاب ہونے کا نتیجہ ہے نہ کہ زیادہ قتل کے واقعات کا۔
تاہم، دونوں اداروں نے اس بات پر زور دیا کہ "ہر جگہ خواتین اور لڑکیاں صنفی بنیاد پر تشدد کی اس انتہائی شکل سے متاثر ہو رہی ہیں اور کوئی خطہ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔"
SEE ALSO: پاکستان: شہری علاقوں میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات کیوں بڑھ رہے ہیں؟دونوں ایجنسیوں نے کہا، "گھر عورتوں اور لڑکیوں کے لیے سب سے خطرناک جگہ ثابت ہوا ہے۔"
اپنے ساتھی اور خاندان کے کسی فرد کے ہاتھوں قتل کی سب سے زیادہ تعداد افریقہ میں تھی۔ سال 2023 میں افریقہ میں متاثرین کی تعداد اندازاً 21,700 رہی۔
رپورٹ کے مطابق آبادی کے تناسب کے حوالے سے بھی افریقہ میں متاثرین کی تعداد سب سے زیادہ رہی جبکہ ہر 100,000 افراد میں 2.9 متاثرین کی تعداد سامنے آئی ۔
Your browser doesn’t support HTML5
جنوبی اور شمالی امریکہ میں ہر 100,000 میں 1.6 خواتین متاثرین تھیں۔ اوشیانا یعنی آسٹریلیا اور اس کے ارد گرد کے خطے میں 100,000 میں 1.5 متاثرہ خواتین تھیں۔
اس کے مقابلے میں ایشیا میں 100,000 میں 0.8 متاثرین رہیں اور یورپ میں 100,000 میں 0.6 متاثرین تھیں۔
رپورٹ کے مطابق یورپ اور امریکہ میں نجی شعبے میں خواتین کا جان بوجھ کر قتل زیادہ تر قریبی ساتھیوں نے کیا۔
SEE ALSO: کلکتہ میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف ملک گیر احتجاج، تحقیقات کا حکماس کے برعکس، مردوں کا قتل اکثر گھروں اور خاندانوں سے باہر رپورٹ کیا گیا۔
2023 میں ایک اندازے کے مطابق قتل کے تمام متاثرین میں سے 80 فیصد مرد تھے جب کہ 20 فیصد خواتین تھیں۔ لیکن خاندان کے اندر مہلک تشدد مردوں کے مقابلے خواتین پر بہت زیادہ ہوا۔
سال 2023 میں جان بوجھ کر قتل ہونے والی خواتین میں سے تقریباً 60 فیصد اپنے ساتھی یا خاندان کے افراد کی متاثرین تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممالک کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے قتل کو روکنے کی کوششوں کے باوجود ان کی ہلاکتیں "خطرناک حد تک بلند سطح پر ہیں۔"
دونوں اداروں نے کہا کہ قتل اکثر صنفی بنیاد پر بار بار ہونے والے پر تشدد واقعات کی انتہا ہوتے ہیں۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)