اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آن لائن شاپنگ ماحول دوست اور آلودگی میں کمی کا باعث بنتی ہے تو ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ آن لائن شاپنگ، اسٹور جا کر خود شاپنگ کرنے سے ماحولیات کے لیے زیادہ بڑا خطرہ ہے۔
امریکن کیمیکل سوسائٹی کے سائنسی جریدے 'انوائرمینٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی' کی تحقیق کے مطابق صارفین جب خود اسٹور جاتے ہیں تو زیادہ مقدار میں گروسری خریدتے ہیں۔ لیکن وہ آن لائن اکا دکا اشیا کا ہی آرڈر کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آن لائن آرڈر میں زیادہ پیکنگ میٹریل استعمال ہوتا ہے جب کہ ٹرکس کے ذریعے صارفین تک ان اشیا کی ترسیل کے دوران گرین ہاؤس گیسز کا اخراج زیادہ ہوتا ہے۔
محققین ڈیڑھ سال کی تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں۔
اس تحقیق میں چھ ریسرچرز نے حصہ لیا ہے جنہوں نے دورانِ تحقیق تین عوامل کا جائزہ لیا جن میں اسٹورز سے خریداری، اسٹورز سے گھروں تک سامان کی ترسیل جب کہ خالصتاً آن لائن آرڈرز شامل ہیں۔
حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں آن لائن خریداری کے رُجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ تیز رفتار انٹرنیٹ کے باعث کئی آن لائن کمپنیاں صارفین کو گروسری سمیت کھانے پینے کی اشیا گھر کی دہلیز تک پہنچا رہی ہیں۔
اس تحقیق میں خریدا گیا سامان، نقل و حمل، پیکنگ میٹریل کا استعمال سمیت دیگر عوامل کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ اور امریکہ کے بڑے اسٹورز سے خود خریداری کرنے کے مقابلے میں اسٹورز سے سامان گھر منگوانے کی سہولت اور آن لائن آرڈرز کے دوران گرین ہاؤس گیسز کا اخراج زیادہ ہوا۔
زیادہ پیکنگ میٹریل کے استعمال اور نقل و حمل کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں کے معاملے پر ای کامرس کمپنیوں کو تنقید کا بھی سامنا رہتا ہے۔
دنیا کی معروف ای کامرس کمپنی 'ایمیزون' کے چیف ایگزیکٹو جیف بیزوس نے رواں برس ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے دس ارب ڈالر عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ایمیزون پر یہ تنقید کی جاتی رہی ہے کہ وہ اپنے سامان کی ترسیل کے لیے ایسا پیکنگ مٹیریل استعمال کرتے ہیں جو بڑے پیمانے پر کچرا پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا اعتراض تھا کہ کمپنی جن ٹرکوں کو سامان کی ترسیل کے لیے استعمال کرتی ہے وہ ماحول دشمن گیسوں کے اخراج اور آلودگی پھیلانے کا بھی سبب بن رہے ہیں۔
گزشتہ ستمبر میں جیف بیزوس نے اعلان کیا تھا کہ وہ 2040 تک اپنی کمپنی کو کاربن کے اخراج سے مکمل پاک کر دیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان کی کمپنی بجلی سے چلنے والے ایک لاکھ ٹرکوں کا آرڈر دے گی جو سامان کی ترسیل کے لیے استعمال ہوں گے۔
دنیا کے سب سے بڑے ریٹیل اسٹورز کی چین 'وال مارٹ' بھی صارفین کو گھر کی دہلیز تک سامان پہنچانے کی سہولت کے علاوہ آن لائن کمپنیوں سے اشتراک کیے ہوئے ہیں۔
کمپنی کے دنیا بھر میں 4700 کے لگ بھگ اسٹورز ہیں تاہم کمپنی نے 2017 میں جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ خریداری کا کون سا طریقہ ماحول دوست ہے۔
البتہ کمپنی نے بھی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔