اوریگن حملہ آور کا نشانہ مسیحی تھے: عینی شاہدین

ڈگلس کاؤنٹی کے شیرف نے جمعرات کو میڈیا کو واقعے کی تفیصلات پیش کیں۔ لیکن رپورٹر سے کہا کہ فائرنگ کرنے والے شخص کے نام کی تشہیر نہ کریں

امریکی ریاست اوریگن کے کمیونٹی کالج میں فائرنگ کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور کا نشانہ مسیحی تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنے والا مسلح شخص صبح امپکوا کمیونٹی کالج کے کلاس رومز میں داخل ہوا اور فائرنگ شروع کر دی۔ بعد میں اس نے پولیس سے فائرنگ کے تبادلے کے دوران خود کو گولی مار کر ہلاک کر لیا۔

کم از کم دو عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنے والا مسلح شخص گولی مارنے سے پہلے معلوم کرتا کہ کون مسیحی ہے۔ فائرنگ کرنے والے اس مسلح شخص کا نام قانون نافذ کرنے والے ادارے افشا نہیں کر رہے۔

ڈگلس کاؤنٹی کے شیرف جون ھنلین نے جمعرات کو میڈیا کو واقعہ کی تفیصلات پیش کیں۔ لیکن، رپورٹر سے کہا کہ فائرنگ کرنے والے شخص کے نام کی تشہیر نہ کریں۔

ھنلین کا کہنا ہے کہ ’ہم جانتے ہیں کہ فائرنگ کرنے والا شخص کون ہے۔ لیکن، میں اس کا نام ظاہر نہیں کروں گا۔ ممکن ہے وہ اس خوفناک حرکت سے پہلے یہی (دہشت بٹھانا) چاہتا ہو‘۔

انھوں نے میڈیا کے لوگوں کو ترغیب دی کہ جب تک نام کی تصدیق نہ ہوجائے اسے استعمال کرکے سنسنی خیزی پھیلانے سے گریز کریں۔

فائرنگ کے اس واقعہ پر غم و غصے میں صدر براک اوباما فائرنگ کے ایک گھنٹے کے اندر اپنے ردعمل کے اظہار کے لئے ٹیلی ویژن پر ایک بیان دیا اور امریکی عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اراکین کانگریس پر عومی سوچ کے مطابق، بندوق کے قانون کی منظوری کے لئے دباؤ ڈالیں، جس کی مخالفت عمومی طور پر گن کنڑول والے کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ دلیل کہ جتنا زیادہ اسلحہ ہوگا لوگ اتنے ہی محفوظ ہوں گے، سنجیدہ بات نہیں۔

صدر اوباما نے ووٹروں سے اپیل کی ہے کہ آئندہ برس ہونے والے انتخابات میں یہ بات یاد رکھیں کہ کون اسلحہ رکھنے کی حمایت کرتا ہے اور کون مخالفت۔