امریکہ کی جنوبی ریاست، ٹینیسی کی دو فوجی تنصیبات پر فائرنگ کے واقعات میں چار امریکی فوجی اہل کار ہلاک ہوئے۔
اہل کاروں نے بتایا ہے کہ جس مسلح شخص نے اِن دو تنصیبات پر فائر کھولا، اُسے بھی ہلاک کر دیا گیا ہے۔ متعدد دیگر افراد، جن میں ایک پولیس اہل کار بھی شامل ہے، زخمی ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مسلح شخص نے شٹانوگا کی قصبے کے شاپنگ مال میں واقع ایک فوجی بھرتی کے مرکز پر فائرنگ کی، جہاں فوج کے پانچ اداروں کے دفاتر قائم ہیں۔
قانون کا نفاذ کرنے والے ذرائع نے بتایا ہے کہ شوٹنگ میں ملوث شخص کی شناخت 24 برس کے محمد یوسف عبدالعزیز ہے۔ اس وقت اُن کے بارے میں زیادہ معلومات موجود نہیں۔ ایف بی آئی کے ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ وہ ایک کویتی نژاد امریکی شہری تھا۔
محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ کُل 25 سے 30 گولیاں چلائی گئیں اور میرین بھرتی کرنے والے ایک اہل کار کی ٹانگ میں گولی لگی، جن کا ایک مقامی اسپتال میں علاج کیا گیا۔
پہلی گولی صبح ساڑھے دس بجے چلائی گئی۔ یہ بات بری فوج کی بھرتی پر مامور ایک اہل کار بتائی ہے، جو سینٹر ہی میں کام کرتا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق، گولیاں چلنے کی بیسیوں آوازیں سنائی دیں۔
بعدازاں، یہی مسلح شخص ایک کار میں بیٹھ کر سات میل دور واقع ’نیوی آپریشنل سپورٹ سینٹر‘ اور ’میرین کور رِزور سینٹر‘ گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، وہ کھلی چھت والی ’مسٹانگ‘ کار میں سوار تھا، جس پر بیٹھ کر اُس نے گولیاں برسائیں۔
جب گولیوں کی آوازیں رکیں، تو مسلح شخص بھی ہلاک ہوچکا تھا۔
حکام نے یہ نہیں بتایا آیا اُسے گولی ماری گئی یا اُس نے خود ہی اپنی جان لی۔
ٹینیسی کے مشرقی ضلعے کے اٹارنی، بِل کلین کے بقول، ’ہم اس واقع کو داخلی دہشت گردی گردانتے ہیں‘۔
’سی بی ایس نیوز‘ نے قانون کا نفاذ کرنے والوں کے حوالے سے کہا ہے کہ گولیاں چلانے والے کی شناخت محمد یوسف عبدالعزیز کے نام سے کی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ شوٹنگ کے واقع پر صدر براک اوباما کو بریف کر دیا گیا ہے، جنھیں تازہ ترین اطلاعات فراہم کی جاتی رہیں گی۔