امریکہ کے سفارتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کی تحویل میں اُسامہ بن لادن کی تین بیواؤں تک امریکی تفیش کاروں کو رسائی دی گئی ہے ۔
ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ جمعرات کے روز امریکی حکام نے تینوں خواتین سے پوچھ گچھ کی اور یہ سلسلہ 30 منٹ تک جاری رہا جس دوران پاکستانی خفیہ ایجنسی کے افسران بھی کمرے میں موجود رہے۔
مزید برآں پاکستانی حکام نے ضرورت پڑنے پر امریکی تفتیش کاروں کو اُسامہ بن لادن کی بیویوں تک مزید رسائی دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
اس سے قبل سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق انکشاف کیا گیا تھا کہ امریکی افسران کو تینوں خواتین سے ایک ہی وقت میں سوال و جواب کی اجازت دی گئی جبکہ وہ اُسامہ بن لادن کی ہر بیوہ سے الگ الگ انٹرویو کرنے کے خواہش مند تھے۔
امریکی ٹیلی ویژ ن سی این این کے مطابق امریکی تفتیش کار جب سوالات پوچھ رہے تھے تواُنھیں تینوں خواتین کی طرف سے ”جارحانہ‘ ‘ رویے کا سامنا کرنا پڑا۔
اُسامہ کی تینوں بیویوں میں سے سب سے کم عمر29 سالہ امل احمد الصدح ہے جس کا تعلق یمن سے ہے۔ دومئی کو ایبٹ آباد میں القاعدہ کے مفرور لیڈر کی پناہ گاہ کے خلاف امریکی نیو ی سیلز کے خفیہ آپریشن کے دوران اپنے شوہر کو بچانے کی کوشش میں اُسے پاؤ ں میں گولی لگی تھی۔
امریکی تفتیش کاروں نے اُسامہ کی دیگر دو بیویوں کے نام خیریہہ صابر یہ اُم حمزہ اور سہام صابر یہ اُم خالد بتائے ہیں اور دونوں کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔
ایبٹ آباد کے بلال ٹاؤن میں کی گئی کارروائی میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے بعد امریکی کمانڈوز اُس کی لاش اپنے ساتھ لے گئے تاہم ایک ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آنے کے باعث القاعدہ کے رہنماء کی تین بیویوں اور آٹھ بچوں کو وہیں چھوڑ دیا گیا۔ امریکی فورسز کی روانگی کے کچھ دیر بعد پاکستانی حکام نے گھر میں داخل ہو کر اسامہ بن لادن کے اہل خانہ کو اپنی تحویل میں لے لیا تھا اور امریکی حکام مزید تفتیش کے لیے اُن تک رسائی مانگ رہے تھے۔