دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد موٹاپے کا شکار ہوچکے ہیں۔اقوام متحدہ کےحالیہ اعداد وشمار کے مطابق موٹےلوگوں میں 65کروڑ بالغ افراد ، 34کروڑ نوجوان اور 3کروڑ90لاکھ بچے شامل ہیں، جس تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کےایک اندازے کے مطابق 2025 تک16کروڑ 70لاکھ لوگ موٹاپے کی وجہ سے صحت مند نہیں رہیں گے۔
موٹاپے کےمضر اثرات:
اعلامیہ کے مطابق زیادہ وزن اور موٹاپا غیر معمولی طور پر ضرورت سے زیادہ چربی کی وجہ سے ہوتا ہے جو صحت کو متاثر کرسکتا ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو پورے جسمانی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ موٹاپا دل، جگر، گردے، جوڑوں اور تولیدی نظام کو متاثر کرتا ہے۔
ڈبلو ایچ او کا کہنا ہےکہ موٹاپا کئی غیر متعدی امراض کا باعث بنتا ہے، جیسے کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس ، دل کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، فالج ، کینسر کی مختلف شکلوں کے ساتھ دماغی صحت کے مسائل۔
اقوام متحدہ کےعالمی ادارہ صحت کے مطابق موٹاپے کے شکار افراد کو اگر کوویڈ نانٹین ہوجائے تو ان کے ہسپتال میں داخل ہونے کے امکانات تین گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 1975سے اب تک دنیا بھر میں موٹاپے میں تین گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے۔
ایسے میں تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے،تاکہ ہر ایک شخص کو صحت مند غذا تک رسائی حاصل ہوسکے۔
اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ چکنائی، چینی اور نمک کی زیادہ مقدار والی کھانے پینے کی اشیا اور مشروبات کو بچوں تک پہنچانے کے لیے جو مارکٹنگ کی جاتی ہے اسے محدود کردیا جائے۔ شکروالے مشروبات پر ٹیکس عائد کردیا جائے اور سستی صحت بخش خوراک تک تمام لوگوں کو بہتر رسائی فراہم کی جائے ۔
اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی درخواست پر عالمی ادارہ صحت کا سیکریٹریٹ بھی موٹاپے کی روک تھام اوراس حوالے سے اٹھاگئے عالمی اقدامات کو متحرک کرنے کے لیے ایک تیز رفتار منصوبہ تیار کررہاہے، جس پر مئی میں ہونے والے ورلڈہیلتھ اسمبلی میں بحث کی جائے گی۔