'آکسفام' نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران میں بھارت میں ارب پتی افراد کی تعداد میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔
واشنگٹن —
انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم ایک بین الاقوامی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا کے 85 امیر ترین افراد کی دولت دنیا کی نصف غریب آبادی کی دولت کے برابر ہے۔
برطانوی تنظیم 'آکسفام' نے دنیا میں عدم مساوات کے موضوع پر جاری کی جانے والی اپنی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ دنیا کے امیر ترین افراد اپنی دولت میں اضافے کے لیے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں جس کا بالواسطہ نقصان کم آمدنی والے افراد کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امیر طبقہ ٹیکس بچاتا ہے اور اپنی دولت کو حکام کی نظروں سے پوشیدہ رکھنے اور اس میں مزید اضافے کے لیے ہر ممکن جتن کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی معاملات میں عدم شفافیت، ٹیکسوں کی چوری اور فلاحِ عامہ کے منصوبوں میں سرمایہ کاری نہ کرکے مال دار طبقہ نہ صرف اپنی مالی اور سیاسی حیثیت مستحکم کرتا ہے بلکہ اس دولت کی اگلی نسلوں تک منتقلی بھی یقینی بناتا ہے۔
'آکسفام' نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران میں بھارت میں ارب پتی افراد کی تعداد میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یورپ میں حکومتوں کے بچت اقدامات سے مالدار طبقے کو کوئی خاص فرق نہیں پڑ رہا اور ان اقدامات سے زیادہ تر متوسط اور غریب طبقے متاثر ہورہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افریقی ممالک میں سرگرم بین الاقوامی کمپنیاں اور کارپوریشنز ٹیکسوں سے بچنے کے لیے اپنا سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتی ہیں جس کے باعث ان ملکوں میں غربت کا مقابلہ کرنے کے لیے دستیاب وسائل مہیا نہیں ہوپارہے۔
برطانوی تنظیم نے اپنی یہ رپورٹ سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں رواں ہفتے ہونے والے 'ورلڈ اکنامک فورم' کے ایک اہم اجلاس سے قبل جاری کی ہے جس میں دنیا میں دولت کی عدم مساوی تقسیم پر بات ہوگی۔
'آکسفام' نے اپنی رپورٹ میں اجلاس میں شرکت کے لیے ڈیووس جمع ہونے والی کاروباری شخصیات اور سیاسی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ مختلف حکومتوں کی جانب سے متوسط اور غریب طبقوں کی فلاح کے لیے بنائے جانے والے منصوبوں کی حمایت کریں۔
تنظیم نے مالدار تاجروں اور کاروباری افراد سے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے، ٹیکسوں کی بروقت اور منصفانہ ادائیگی اور دولت چھپانے کے اقدامات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی تنظیم 'آکسفام' نے دنیا میں عدم مساوات کے موضوع پر جاری کی جانے والی اپنی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ دنیا کے امیر ترین افراد اپنی دولت میں اضافے کے لیے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں جس کا بالواسطہ نقصان کم آمدنی والے افراد کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امیر طبقہ ٹیکس بچاتا ہے اور اپنی دولت کو حکام کی نظروں سے پوشیدہ رکھنے اور اس میں مزید اضافے کے لیے ہر ممکن جتن کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی معاملات میں عدم شفافیت، ٹیکسوں کی چوری اور فلاحِ عامہ کے منصوبوں میں سرمایہ کاری نہ کرکے مال دار طبقہ نہ صرف اپنی مالی اور سیاسی حیثیت مستحکم کرتا ہے بلکہ اس دولت کی اگلی نسلوں تک منتقلی بھی یقینی بناتا ہے۔
'آکسفام' نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران میں بھارت میں ارب پتی افراد کی تعداد میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یورپ میں حکومتوں کے بچت اقدامات سے مالدار طبقے کو کوئی خاص فرق نہیں پڑ رہا اور ان اقدامات سے زیادہ تر متوسط اور غریب طبقے متاثر ہورہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افریقی ممالک میں سرگرم بین الاقوامی کمپنیاں اور کارپوریشنز ٹیکسوں سے بچنے کے لیے اپنا سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتی ہیں جس کے باعث ان ملکوں میں غربت کا مقابلہ کرنے کے لیے دستیاب وسائل مہیا نہیں ہوپارہے۔
برطانوی تنظیم نے اپنی یہ رپورٹ سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں رواں ہفتے ہونے والے 'ورلڈ اکنامک فورم' کے ایک اہم اجلاس سے قبل جاری کی ہے جس میں دنیا میں دولت کی عدم مساوی تقسیم پر بات ہوگی۔
'آکسفام' نے اپنی رپورٹ میں اجلاس میں شرکت کے لیے ڈیووس جمع ہونے والی کاروباری شخصیات اور سیاسی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ مختلف حکومتوں کی جانب سے متوسط اور غریب طبقوں کی فلاح کے لیے بنائے جانے والے منصوبوں کی حمایت کریں۔
تنظیم نے مالدار تاجروں اور کاروباری افراد سے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے، ٹیکسوں کی بروقت اور منصفانہ ادائیگی اور دولت چھپانے کے اقدامات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔