ڈچ محقیقین کا کہنا ہے کہ جو لوگ درد اور سوزش میں آرام پہنچانے والی گولیاں عام پین کلرز، مثلا آئی بروفین لیتے ہیں، ان میں دل کی ایک بیماری اٹیریل فیبریلیشن(اردھمیا یا اختلاج قلب) کے پیدا ہونے کا امکان 76 فیصد زیادہ ہوتا ہے
لندن —
ایک نئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ درد کو زائل کرنے والی ادویات وقتی طور پر درد سے نجات حاصل کرنے میں مفید ثابت ہوتی ہیں۔ لیکن، پین کلر ادویات سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ڈچ محقیقین کا کہنا ہے کہ جو لوگ درد اور سوزش میں آرام پہنچانے والی گولیاں عام پین کلرز، مثلا آئی بروفین، لیتے ہیں ان میں دل کی ایک بیماری اٹیریل فیبریلیشن (اردھمیا یا اختلاج قلب) کے خطرے کا امکان 76 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو 30 دنوں میں پین کلرز کا لگاتار استعمال کرتے ہیں اور اچانک دوا کا استعمال روک دیتے ہیں، وہ 84 فیص زیادہ اس خطرے کا سامنا کر سکتے ہیں۔
'اراسمیس میڈیکل سینٹر' کے ماہرین کی جانب سے خطرے کا یہ الارم ایسی ادویات کے لیے ہےجنھیں اسٹرائیڈ سے پاک اینٹی انفلیمیٹری ادویات یا NSAIDs) ) کہا جاتا ہے جن میں آئی بروفین، اسپرین اور نے' پروکسن'، 'ڈائکلوفینیک' اور ایک نئی پین کلر'کوکسبس' بھی شامل ہیں۔
میڈیکل سائنس کے مطابق، پیراسیٹامول ادویات کو NSAIDs) ) ادویات کے ساتھ شامل نہیں کیا جاتا ہے، کیونکہ، سوزش کے علاج میں یہ بہت حد تک موثر ثابت نہیں ہوتی ہیں یہ زیادہ تر مرکزی اعصابی نظام میں اینزائم کوکس 2 کو مسدود کرتی ہے اور بنیادی طور پر درد کا علاج کرتی ہے جبکہ باقی جسم کے حصوں پر اس کا اثر کم ہوتا ہےلیکن اینٹی فلیمیشن(سوزش) ادویات اینزائم کوکس 1اور کوکس 2 دونوں کی سرگرمیوں کو روکتی ہے اور سوزش کم کرنے میں زیادہ مفید ثابت ہوتی ہیں۔
ان تمام پین کلر ادویات کو عام طور پرسراور پٹھوں کےدرد سمیت درد کی معمولی شکایات کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ لاکھوں افراد جوڑوں کے درد اور دیگر پرانی اور شدید تکالیف کے علاج کے طور پر ہر روز ان ہی پین کلرز پر انحصار کرتے ہیں۔
اٹیریل فیبریلیشن کو ماہرین دل کی بیماریوں کی ایک نئی وبا قرار دیا ہے جس سے دل کے جان لیوا دورے کا خطرہ تین گنا اور فالج کے حملے کا خطرہ چار گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔
اٹیریل فیبریلیشن( AF)کی کیفیت میں دل کی دھڑکن میں بے قاعدگی پیدا ہوتی ہے۔ دل کے اوپری دو خانوں کو اٹریل کہتے ہیں اگر یہ بہت تیز دھڑکنے لگیں تو اٹریل خانوں میں ارتعاش بھی پیدا ہو سکتا ہے، جس سے دل کے برقی فعل میں خرابی پیدا ہوتی ہے، بار بار چکر آنے اور سانس لینے میں تنگی محسوس ہو سکتی ہے یا پھر بعض اوقات دل کی بے قاعدہ دھڑکن سے دل کی دھڑکن بند ہو جاتی ہے۔
سائنسی رسالے'بی ایم جے' میں شائع ہونے والی تحقیق میں محقیقین نے 55 برس کے 8,423 افرا د کے دل کی صحت کی 13 برس تک نگرانی کی مطالعے کےاس عرصے میں 857 شرکا اٹیریل فیبریلیشن بیماری میں مبتلا پائے گئے جن میں سے 261 افراد نے کبھی پین کلرزادویات استعمال نہیں کی تھیں۔
دل کی بے قاعدہ دھڑکن میں مبتلا افراد میں سے554 لوگوں نے ماضی میں پین کلرز کا استعمال کیا تھا۔ جبکہ، ان میں سے 42 افراد اب بھی پین کلرز کا باقاعدگی سے استعمال کر رہے تھے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ خطرے کے دیگر عوامل مثلا جنس، عمر اور دل کے مسائل کو مد نظر رکھنے کے بعد حال ہی میں پین کلرز کا باقاعدگی سے استعمال کرنے والوں کو 76 فیصد خطرے کے ساتھ منسلک کیا گیا۔
تاہم، پچھلے 30 دنوں میں درد زائل کرنے والی ادویات استعمال کرنے والوں کو 84 فیصد زیادہ بڑے خطرے کے ساتھ منسلک کیا گیا۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر برونو اسٹریکر نے کہا کہ ممکن ہے کہ ایسی ادویات cyclo-oxygenase اینزائم (پروٹین خامرہ) کی سرگرمیوں کو مسدود کرسکتی ہیں اورجسم میں رطوبت برقرار رہنے کے نتیجے میں فشار خون میں اضافہ ہو تا ہے۔
برٹش ہارٹ فاونڈیشن کی جنوری کی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے پانچ برسوں میں اٹیریل فیبریلیشن کے مریضوں کی تعدا د میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے ایسے مریضوں کی تعداد دس لاکھ سے تجاویز کر چکی ہے۔
محقیقن نے کہا کہ مطالعے کے نتیجے سے پتا چلتا ہے کہ درد کی بعض ادویات اور دل کی بے قاعدہ دھڑکن بڑھنےکا آپس میں تعلق موجود ہے۔ تاہم، اس تعلق کے پیچھے چھپے طریقی کار کو جاننے کے لیے مزید مطالعوں کی ضرورت ہے۔
ڈچ محقیقین کا کہنا ہے کہ جو لوگ درد اور سوزش میں آرام پہنچانے والی گولیاں عام پین کلرز، مثلا آئی بروفین، لیتے ہیں ان میں دل کی ایک بیماری اٹیریل فیبریلیشن (اردھمیا یا اختلاج قلب) کے خطرے کا امکان 76 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو 30 دنوں میں پین کلرز کا لگاتار استعمال کرتے ہیں اور اچانک دوا کا استعمال روک دیتے ہیں، وہ 84 فیص زیادہ اس خطرے کا سامنا کر سکتے ہیں۔
'اراسمیس میڈیکل سینٹر' کے ماہرین کی جانب سے خطرے کا یہ الارم ایسی ادویات کے لیے ہےجنھیں اسٹرائیڈ سے پاک اینٹی انفلیمیٹری ادویات یا NSAIDs) ) کہا جاتا ہے جن میں آئی بروفین، اسپرین اور نے' پروکسن'، 'ڈائکلوفینیک' اور ایک نئی پین کلر'کوکسبس' بھی شامل ہیں۔
میڈیکل سائنس کے مطابق، پیراسیٹامول ادویات کو NSAIDs) ) ادویات کے ساتھ شامل نہیں کیا جاتا ہے، کیونکہ، سوزش کے علاج میں یہ بہت حد تک موثر ثابت نہیں ہوتی ہیں یہ زیادہ تر مرکزی اعصابی نظام میں اینزائم کوکس 2 کو مسدود کرتی ہے اور بنیادی طور پر درد کا علاج کرتی ہے جبکہ باقی جسم کے حصوں پر اس کا اثر کم ہوتا ہےلیکن اینٹی فلیمیشن(سوزش) ادویات اینزائم کوکس 1اور کوکس 2 دونوں کی سرگرمیوں کو روکتی ہے اور سوزش کم کرنے میں زیادہ مفید ثابت ہوتی ہیں۔
ان تمام پین کلر ادویات کو عام طور پرسراور پٹھوں کےدرد سمیت درد کی معمولی شکایات کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ لاکھوں افراد جوڑوں کے درد اور دیگر پرانی اور شدید تکالیف کے علاج کے طور پر ہر روز ان ہی پین کلرز پر انحصار کرتے ہیں۔
اٹیریل فیبریلیشن کو ماہرین دل کی بیماریوں کی ایک نئی وبا قرار دیا ہے جس سے دل کے جان لیوا دورے کا خطرہ تین گنا اور فالج کے حملے کا خطرہ چار گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔
اٹیریل فیبریلیشن( AF)کی کیفیت میں دل کی دھڑکن میں بے قاعدگی پیدا ہوتی ہے۔ دل کے اوپری دو خانوں کو اٹریل کہتے ہیں اگر یہ بہت تیز دھڑکنے لگیں تو اٹریل خانوں میں ارتعاش بھی پیدا ہو سکتا ہے، جس سے دل کے برقی فعل میں خرابی پیدا ہوتی ہے، بار بار چکر آنے اور سانس لینے میں تنگی محسوس ہو سکتی ہے یا پھر بعض اوقات دل کی بے قاعدہ دھڑکن سے دل کی دھڑکن بند ہو جاتی ہے۔
سائنسی رسالے'بی ایم جے' میں شائع ہونے والی تحقیق میں محقیقین نے 55 برس کے 8,423 افرا د کے دل کی صحت کی 13 برس تک نگرانی کی مطالعے کےاس عرصے میں 857 شرکا اٹیریل فیبریلیشن بیماری میں مبتلا پائے گئے جن میں سے 261 افراد نے کبھی پین کلرزادویات استعمال نہیں کی تھیں۔
دل کی بے قاعدہ دھڑکن میں مبتلا افراد میں سے554 لوگوں نے ماضی میں پین کلرز کا استعمال کیا تھا۔ جبکہ، ان میں سے 42 افراد اب بھی پین کلرز کا باقاعدگی سے استعمال کر رہے تھے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ خطرے کے دیگر عوامل مثلا جنس، عمر اور دل کے مسائل کو مد نظر رکھنے کے بعد حال ہی میں پین کلرز کا باقاعدگی سے استعمال کرنے والوں کو 76 فیصد خطرے کے ساتھ منسلک کیا گیا۔
تاہم، پچھلے 30 دنوں میں درد زائل کرنے والی ادویات استعمال کرنے والوں کو 84 فیصد زیادہ بڑے خطرے کے ساتھ منسلک کیا گیا۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر برونو اسٹریکر نے کہا کہ ممکن ہے کہ ایسی ادویات cyclo-oxygenase اینزائم (پروٹین خامرہ) کی سرگرمیوں کو مسدود کرسکتی ہیں اورجسم میں رطوبت برقرار رہنے کے نتیجے میں فشار خون میں اضافہ ہو تا ہے۔
برٹش ہارٹ فاونڈیشن کی جنوری کی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے پانچ برسوں میں اٹیریل فیبریلیشن کے مریضوں کی تعدا د میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے ایسے مریضوں کی تعداد دس لاکھ سے تجاویز کر چکی ہے۔
محقیقن نے کہا کہ مطالعے کے نتیجے سے پتا چلتا ہے کہ درد کی بعض ادویات اور دل کی بے قاعدہ دھڑکن بڑھنےکا آپس میں تعلق موجود ہے۔ تاہم، اس تعلق کے پیچھے چھپے طریقی کار کو جاننے کے لیے مزید مطالعوں کی ضرورت ہے۔