پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے اُن کا ملک سنجیدہ ہے اور میز پر بیٹھ کر مسئلہ حل کروانا چاہتا ہے۔
ترکمانستان میں چار ملکی (ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت) ’’تاپی گیس پائپ لائن‘‘ منصوبے کے افتتاح کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے چین جاتے ہوئے ہوائی جہاز میں صحافیوں سے گفتگو میں اُنھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن سے پاکستان کا بھی فائدہ ہے۔
’’طالبان پر ہمارا اثر ضرور ہے کسی حد تک، لیکن طالبان کو ہم کنٹرول نہیں کرتے۔ لیکن وہ اثر استعمال کریں گے کہ وہ افغانستان کے ساتھ بیٹھ کر معاملہ حل کریں۔‘‘
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں افغانستان سے متعلق ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس کے موقع پر تمام شرکاء بشمول امریکہ، چین اور پاکستان نے افغانستان میں امن و مصالحت کے عمل کی بحالی کی مکمل حمایت کی تھی۔
افغان صدر اشرف غنی نے اپنے ملک واپسی پر کہا تھا کہ سنجیدہ مصالحت پر یقین رکھنے والے طالبان سے بات چیت کا عمل جلد شروع ہو گا۔
افغان صدر کا کہنا تھا کہ بات چیت کا عمل آنے والے ہفتوں میں شروع ہو گا اور کسی نتیجے پر پہنچے گا۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ بات چیت کا عمل کب شروع ہو گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی میزبانی میں رواں سال سات جولائی کو اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام مری میں افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان براہ راست مذاکرات ہوئے تھے۔ ان مذاکرات میں چین اور امریکہ کے نمائندوں نے بطور مبصر شرکت کی تھی۔
امن مذاکرات کے اسی سلسلے کا ایک اور دور جولائی کے اواخر میں پاکستان ہی میں ہونا تھا لیکن طالبان کے سربراہ ملا عمر کی موت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد یہ عمل موخر کر دیا لیکن بعد میں قیادت کے مسئلے پر طالبان کے مختلف دھڑوں میں اختلافات اور افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں میں تیزی کے بعد یہ عمل تعطل کا شکار ہو گیا۔
تاہم رواں ماہ اس بارے میں ایک مرتبہ پھر پیش رفت ہوئی اور پہلے پیرس میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی، جس کے بعد گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں اس بارے میں تفصیلی بات چیت ہوئی جس میں چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی اور امریکہ کے نائب وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے بھی شرکت کی۔
افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی بھی کہہ چکے ہیں کہ افغانستان میں امن و مصالحت میں پاکستان نمایاں کردار ادا کر سکتا ہے۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات کے مخالف طالبان کے خلاف پاکستان نے افغان حکومت کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی میں ایک پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بات چیت کا عمل اس وقت شروع ہوتا ہے تو اُس کے خاطر خواہ نتائج نکل سکتے ہیں۔