پاکستان کی عدالت عظمٰی نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف تحریک انصاف کے ایک عہدیدار کی طرف سے دائر کی گئی درخواست سماعت کے لیے مںظور کر لی ہے۔
حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والی جماعت تحریک انصاف کے ایک مرکزی رہنما اسحاق خاکوانی کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے مطابق صادق اور امین کی تشریح پر وزیراعظم پورا نہیں اترتے اس لیے انھیں نااہل قرار دیا جائے۔
اس درخواست کی ابتدائی سماعت 29 ستمبر کو ہو گی۔
اسحاق خاکوانی نے اپنی درخواست میں کہا کہ اسلام آباد میں دھرنا دینے والی جماعتوں کا احتجاج ختم کرانے کے لیے وزیراعظم نے فوج کو ’سہولت کار‘ کا جو کردار ادا کرنے کا کہا تھا اس سلسلے میں اُنھوں نے پارلیمنٹ میں مبینہ طور غلط بیانی کی۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے والی جماعتوں کے قائدین عمران خان اور طاہر القادری کی فوج کے سربراہ جنرل راحیل سے شریف سے ملاقات کے بعد وزیراعظم نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں ایک بیان میں کہا تھا کہ فوج نے تو مصالحت کار کا کوئی کردار مانگا اور نا ہی اُنھوں نے فوج سے ایسی کوئی درخواست کی۔
تاہم اُسی روز فوج کے ترجمان کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے فوج کے سربراہ کو ’سہولت کار‘ کا کردار ادا کرنے کو کہا تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج نے حکومت سے مشاورت کے بعد ہی یہ بیان جاری کیا تھا اور ان کے بقول اس سے حکومت کے موقف ہی کی تائید ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق درخواست کو اس سے قبل سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے بعض تکنیکی اعتراضات لگا کر ناقابل سماعت قرار دے دیا تھا۔
رجسٹرار کے فیصلے کے خلاف درخواست گزار کی اپیل پر اب اسے ابتدائی سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا ہے۔
ماہر قانون ایس ایم ظفر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس درخواست سے ملک میں جاری سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے تحریک انصاف اور عوامی تحریک گزشتہ 44 روز سے اسلام آباد میں دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان مئی 2013ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی بنیاد پر وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تاہم وزیراعظم نواز شریف نے امریکہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بارے میں کہا کہ ’’نا میں چیف الیکشن کمشنر تھا، نا میں نگران وزیراعظم تھا، نا میں کسی صوبے کا نگران وزیراعلیٰ تھا تو مجھ سے کیوں آپ کو شکایت ہے کہ میں دھاندلی کا ذمہ دار ہوں۔‘‘
عمران خان اور طاہر القادری کہہ چکے ہیں وہ اپنے مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد سے واپس نہیں جائیں گے۔