انگلش ٹیم کے کپتان اینڈریو اسٹراس نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف متحدہ عرب امارات میں رواں مہینے شروع ہونے والی کرکٹ سیریز سے قبل ضروری ہے کہ ماضی کے اُن تنازعات اور اسکینڈلز کو بھلا دیا جائے جو دونوں ملکوں کے مابین حالیہ برسوں میں کھیلی جانے والی سیریز میں پریشانیوں کا سبب بنے۔
ان خیالات کا اظہار اُنھوں نے پاکستان کے خلاف سیریز کے لیے پیر کو لندن سے اپنی ٹیم کی روانگی سے قبل کیا جو اس وقت ٹیسٹ کرکٹ رینکنگ میں اول نمبر پر ہے۔
’’عام تاثر یہ ہے کہ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ہمیشہ تنازعات ہوتے ہیں اور ہمارے پاس اس تاثر کو ختم کرنے کا یہ ایک اچھا موقع ہے۔‘‘
انگلینڈ کے خلاف 2010ء میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے والی مہمان ٹیم پاکستان کے تین کھلاڑیوں کو دو ماہ قبل ’اسپاٹ فکسنگ‘ یا سٹے بازی کا جرم ثابت ہونے پر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ جبکہ اس سیریز سے چار سال قبل دونوں ملکوں کے درمیان ہونے میچوں میں سے ایک ٹیسٹ پاکستان کی طرف سے انکار کے بعد نہیں کھیلا جاسکا تھا۔
میچ کے دوران ایمپائروں کی طرف سے پاکستان کی ٹیم پر بال ٹمپرنگ کی پاداش میں سزا دیے جانے کے بعد کپتان انضمام الحق نے اپنے کھلاڑیوں کو دوبارہ میدان میں اتارنے سے انکار کر دیا جس کی وجہ سے اس میچ کا فاتح انگلینڈ کو قرار دے دیا گیا اور جو ٹیسٹ میچ کی تاریخ میں اس نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے بعد میں پاکستان کو بال ٹمپرنگ کے الزام سے تو بری الزمہ قرار دے دیا لیکن بدنظمی کی پاداش میں انضمام پر پابندی لگا دی گئی۔
اسٹراس کا کہنا تھا کہ اگر انگلینڈ اور پاکستان نے’’درست سوچ کے ساتھ اس ماہ کھیلی جانے والی سیریز کھیلی تو یہ دونوں ٹیموں کے درمیان تعلقات اوردنیائے کرکٹ کے لیےاچھا ہوگا۔‘‘
پاکستان کے سابق کپتان سلمان بٹ، فاسٹ باؤلرز محمد آصف اور محمد عامر کو انگلینڈ کے خلاف2010ء میں کھیلی جانے والی سیریز میں ’اسپاٹ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے پر گزشتہ سال نومبر میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔
اینڈریو اسٹراس نے کہا کہ اُن کی حتی الامکان کوشش ہے کہ اس اسکینڈل کو پیچھے چھوڑ کر مستقبل کی طرف دیکھا جائے۔ ’’میرے خیال میں ان معاملات کو بار بار دہرانے سے کچھ اچھا حاصل نہیں ہوگا اور وقت آگیا ہے کہ اب تمام تر توجہ کرکٹ پر مرکوز کی جائے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں کرکٹ سیریز کھیلنے کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں کیونکہ وہاں کے حالات انگلش ٹیم کے لیے خاصے اجنبی ہیں اس لیے بعض اچھے (پاکستانی) کھلاڑیوں کے خلاف کھیلنا ایک اچھا چیلنج ہوگا۔ ’’ہمارے لیےاس کے علاوہ کسی اور چیز کے بارے میں سوچنے کی گنجائش ہی نہیں۔‘‘
اپنے ملک میں سلامتی کے خدشات کے باعث پاکستان کرکٹ بورڈ انگلینڈ کے خلاف سیریز کی میزبانی متحدہ عرب امارات میں کر رہا ہے کیونکہ 2009 میں لاہور میں ایک ٹیسٹ میچ کے دوران مہمان ٹیم سری لنکا پر مہلک دہشت گردانہ حملے کے بعد سے کوئی بھی غیرملکی ٹیم پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کے لیے تیار نہیں۔
انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ دبئی میں 17 جنوری سے شروع ہوگا۔ اس سیریز میں دونوں ٹیمیں چار ایک روزہ بین الاقوامی اور تین ٹی ٹونٹی میچ بھی کھیلیں گی۔
ادھر پاکستان کے کپتان مصباح الحق نے بھی ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ انگلینڈ کے خلاف سیریز کے دوران اُن کی ٹیم کرکٹ سے غیر متعلقہ کسی بھی معاملے سے دور رہے گی۔
اُن کے بقول پاکستانی ٹیم انگلینڈ کے خلاف ایک کامیاب سیریز اور اچھے جذبے سے کرکٹ کھیلنے کی منتظر ہے۔ ’’یہی ہمارا واحد مقصد ہے اور کسی بھی کھلاڑی کویہ سوچنے کی ضرورت نہیں کہ انگلینڈ میں 2010 میں کیا ہوا۔‘‘