پال بھٹی نے کہا کہ وہ اقوام عالم سے اپیل کرتے ہیں احتجاج کو پر امن رکھا جائے اور ایسے اقدامات کا کوئی مستقل حل نکالا جائے۔
اسلام آباد —
بین المذاہب ہم آہنگی کے وزیر پال بھٹی نے کہا ہے کہ پاکستان کی مسیحی برادری اسلام مخالف فلم کے خلاف پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے غم و غصے میں برابر کی شریک ہے اور اس تضحیک آمیز فعل کی شدید مذمت کرتی ہے۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پال بھٹی نے کہا کہ وہ اس موقع پر اقوام عالم سے اپیل کرتے ہیں احتجاج کو پر امن رکھا جائے اور ایسے اقدامات کا کوئی مستقل حل نکالا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے دورہ کے موقع پر ایک قرارداد بھی پیش کریں گے جس میں عالمی ادارے سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ اس ضمن میں قانون سازی کرے تاکہ ذمہ داران کو سزا بھی دی جاسکے۔
’’اقوام متحدہ آئندہ کے لیے ایسا قانون بنائے جس سے ایسے واقعات منظر عام پر نہ آئیں بلکہ جو شخص بھی اس قسم کے واقعات کا ذمہ دار ہوتا ہے اس کو سزا بھی ملے اور ایسا انتظام کیا جائے کہ ایسی فلمیں، ایسے خاکے، ایسی تحریریں سنسر ہوکر اخباروں میں آئیں ہی نہ۔‘‘
پریس کانفرنس میں اسلام آباد کی لال مسجد کے خطیب عامر صدیق اور ایک عالم دین عابد اورکزئی بھی موجود تھے جنہوں نے اسلام مخالف فلم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزادی رائے کی کوئی حد مقرر کی جانی چاہیئے کیونکہ کوئی بھی مذہب ایسی کسی آزادی کا تصور پیش نہیں کرتا۔
رواں ہفتے امریکہ سے تعلق رکھنے والے ایک فلم ساز کی طرح سے گستاخانہ فلم کے مناظر یوٹیوب پر نشر کیے جانے کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں کی طرف سے شدید غم وغصے کا اظہار کیا گیا۔
لیبیا میں احتجاجی مظاہرین کی طرف سے امریکی قونصل خانے پر حملے میں امریکی سفیر سمیت چار سفارتی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
پاکستان میں بھی جمعہ کو مذہبی جماعتوں نے مختلف شہروں میں احتجاجی جلوس نکالے تاہم مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔
حکومت پاکستان پہلے ہی اس گستاخانہ فلم کے انٹرنیٹ پر اجرا کو ایک نفرت انگیز عمل قرار دے کر اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے یو ٹیوب پر اس فلم کے لنک کو ملک میں بلاک کرچکی ہے۔
دریں اثناء اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے ہفتہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی مارک گراسمین نے پاکستانی حکام سے ملاقاتوں میں انٹرنیٹ پر چلنے والی فلم کے معاملے پر بھی بات کی۔
بیان کے مطابق مارک گراسمین نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن واضح کر چکی ہیں کہ امریکہ کا اس ویڈیو سے قطعی کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ قابل نفرت اور قابل مذمت ہے۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پال بھٹی نے کہا کہ وہ اس موقع پر اقوام عالم سے اپیل کرتے ہیں احتجاج کو پر امن رکھا جائے اور ایسے اقدامات کا کوئی مستقل حل نکالا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے دورہ کے موقع پر ایک قرارداد بھی پیش کریں گے جس میں عالمی ادارے سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ اس ضمن میں قانون سازی کرے تاکہ ذمہ داران کو سزا بھی دی جاسکے۔
’’اقوام متحدہ آئندہ کے لیے ایسا قانون بنائے جس سے ایسے واقعات منظر عام پر نہ آئیں بلکہ جو شخص بھی اس قسم کے واقعات کا ذمہ دار ہوتا ہے اس کو سزا بھی ملے اور ایسا انتظام کیا جائے کہ ایسی فلمیں، ایسے خاکے، ایسی تحریریں سنسر ہوکر اخباروں میں آئیں ہی نہ۔‘‘
پریس کانفرنس میں اسلام آباد کی لال مسجد کے خطیب عامر صدیق اور ایک عالم دین عابد اورکزئی بھی موجود تھے جنہوں نے اسلام مخالف فلم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزادی رائے کی کوئی حد مقرر کی جانی چاہیئے کیونکہ کوئی بھی مذہب ایسی کسی آزادی کا تصور پیش نہیں کرتا۔
رواں ہفتے امریکہ سے تعلق رکھنے والے ایک فلم ساز کی طرح سے گستاخانہ فلم کے مناظر یوٹیوب پر نشر کیے جانے کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں کی طرف سے شدید غم وغصے کا اظہار کیا گیا۔
لیبیا میں احتجاجی مظاہرین کی طرف سے امریکی قونصل خانے پر حملے میں امریکی سفیر سمیت چار سفارتی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
پاکستان میں بھی جمعہ کو مذہبی جماعتوں نے مختلف شہروں میں احتجاجی جلوس نکالے تاہم مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔
حکومت پاکستان پہلے ہی اس گستاخانہ فلم کے انٹرنیٹ پر اجرا کو ایک نفرت انگیز عمل قرار دے کر اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے یو ٹیوب پر اس فلم کے لنک کو ملک میں بلاک کرچکی ہے۔
دریں اثناء اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے ہفتہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی مارک گراسمین نے پاکستانی حکام سے ملاقاتوں میں انٹرنیٹ پر چلنے والی فلم کے معاملے پر بھی بات کی۔
بیان کے مطابق مارک گراسمین نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن واضح کر چکی ہیں کہ امریکہ کا اس ویڈیو سے قطعی کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ قابل نفرت اور قابل مذمت ہے۔