بھارت اور پاکستان کےپارلیمانی وفود نے جمعے کو نئی دہلی میں امن و امان کے فروغ اور باہمی تعلقات کے استحکام کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کی ۔اِس دو روزہ اجلاس کے دوران دونوں ملکوں کےعوام سے متعلق مسائل پر تبادلہٴ خیال ہوا۔
اجلاس کی صدارت بھارت کے رکنِ پارلیمنٹ یشونت سنہا اور پاکستان کے سینیٹر جان محمد جمالی نے کی۔
دونوں ملکوں کے پارلیمانی ارکان کے مابین مذاکرات کا یہ دوسرا دور ہے۔ پہلا دورجنوری میں اسلام آباد میں ہوا تھا۔
اِس موقعے پر نامہ نگاروں سے بات چیت میں سینیٹر جمالی نے کہا کہ گذشتہ 64برسوں سےدونوں ملکوں میں سے کسی بھی ملک کے دفترِ خارجہ نے کوئی کامیابی حاصل نہیں کی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ ہم کھلے ماحول میں اور بے تکلف ہو کر تبادلہٴ خیال کر رہے ہیں اور ہم آگے بڑھنے کے لیے بات چیت کے حق میں ہیں۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ہم عوامی مسائل پر گفتگو کر رہے ہیں اور شکر ہے کہ اِس وقت پاکستان میں جمہوریت ہے۔ لہٰذا، وقت آگیا ہے کہ عوامی مسائل کو حل کریں۔
یشونت سنہا نے کہا کہ ہم دونوں طرف کے عوام کی نمائندگی کرتے ہیں اِس لیے عام آدمی کے مسائل پر تبادلہٴ خیال کر رہے ہیں۔
مذاکرات کے اختتام کے بعد ہم دونوں ملکوں کے خارجہ دفتروں سے رابطہ قائم کریں گے اور کھلے دل کے ساتھ اُن سے بات چیت کریں گے۔
اگر ہم عوام اور پارلیمنٹ کی سطح پر اعتماد کی بحالی میں کامیاب ہوتے ہیں تو دونوں ملکوں کے مابین امن قائم ہوگا اور ہم دوستی کی جانب آگے بڑھیں گے۔
مذاکرات میں حصہ لینے کے لیے پاکستان سے جو 27رکنی وفد آیا ہوا ہے اُس میں 13قومی اسمبلی اور آٹھ سینیٹ کےارکان شامل ہیں۔
وفد میں فیصل کریم کندی، ایس ایم ظفر، افراسیاب خٹک، جہانگیر بدر، انوشا رحمٰن، اور لئیق احمد شامل ہیں، جب کہ بھارت کی طرف سے یشونت سنہا، منی شنکر آئر اور نوین جندل شامل ہیں۔