پاکستانی حکام نے پیر کے روز کراچی کی ایک مرکزی جیل سے 100 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کر دیا ہے جو منگل کو واہگہ کے راستے بھارت پہنچیں گے۔ جیل حکام کے مطابق چھ ستمبر تک مزید 342بھارتی ماہی گیروں کو مرحلہ وار رہاکر دیا جائے گا۔
ملیرجیل سپریٹنڈنٹ اشرف علی نظامی نے وائس آف امریکہ کو قیدیوں کی رہائی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لگ بھگ 570 بھارتی ماہی گیر قید ہیں جن میں سے 442 ماہی گیر کو تین سے چارسال قید میں رہنے کے بعد جذبہ خیر سگالی کے تحت رہاکیا جارہا ہے ۔
لیکن قیدیوں کو جیل میں قانونی مدد فراہم کرنے والی تنظیم کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد نے وائس آف امریکہ کوبتایا کہ بھارتی ماہی گیر وں کی رہائی سے متعلق مقدمہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے اور اُن کے بقول حکومت نے عدالت عظمیٰ کی سرزنش سے بچنے کے لیے انھیں رہا کرنا شروع کر دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ غلطی سے سرحد پار کرنے والے ماہی گیروں کے لیے ایک دن کی سزا بھی بہت زیادتی ہے اور انھیں جیل میں رکھنے کی بجائے دونوں حکومتوں کو ایک کمیشن قائم کرنے کی ضرورت ہے جو ان معاملات کو حل کرے۔ ناصر اسلم زاہد نے بتایا کہ اس وقت بھارت میں لگ بھگ 900 پاکستانی ماہی گیر قید ہیں جب کہ بھارتی حکومت تقریباً 400 پاکستانی قیدیوں کی موجودگی کا اعتراف کرتی ہے۔
واضح رہے کہ دونوں ملکو ں میں یہ معمول ہے کہ اگر ماہی گیر غلطی سے دوسرے ملک کی سمندری حدود عبور کرلیں تو اُنھیں فوراً تحویل میں لے لیا جاتا ہے ۔ لیکن اب دونوں جانب ان قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی کوششوں کی وجہ سے سرحدوں کی خلاف ورزی کرنے والے قیدی جلد رہا کر دیے جاتے ہیں۔