پاکستان نے اپنے ایک بحری جہاز کا راستہ روکنے پر بھار ت سے شدید احتجاج کیا ہے ۔ دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اُس کا بحری جہاز صومالیہ سے رہائی پانے والے پاکستانیوں کی باحفاظت وطن واپسی پر معمور تھا۔
بیان کے مطابق بھارتی بحریہ کے جہاز گداوری نے نہ صرف پاکستان کی طرف سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائی کو متاثر کیا ہے بلکہ خطرناک انداز میں دونوں بحری جہاز ایک دوسرے سے ٹکرائے بھی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے بیان میں کہا ہے کہ یہ واقعہ بین الاقوامی قوانین اور دونوں ملکوں کے درمیان جنگی مشقوں اور فوجی دستوں کی نقل و حمل کی پیشگی اطلاع کے1991ء کے معاہدے کی شدید خلاف ورزی ہے۔ بیان میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مستقبل میں ایسے کسی واقعے کے رونما نہ ہونے کی یقین دہانی کرائے۔
صومالیہ کے بحری قزاقوں نے گزشتہ سال اگست میں ایک مال بردار جہاز کو اغوا کرکے عملے کو یرغمال بنا لیا تھا جس میں چار پاکستانی بھی شامل تھے۔21 لاکھ ڈالر سے زائد تاوان کی رقم وصول ہونے کے بعد قزاقوں نے یرغمالیوں کو رواں ہفتے رہا کردیا تھا۔ پاکستانی بحریہ کا جہاز ’بابر‘ اس مال بردار جہاز کو حفاظتی حصار میں لیے سفر کر رہا تھا۔
پاکستان نے بھارت سے یہ احتجاج ایک ایسے وقت کیا ہے جب دونوں ممالک کے سیکرٹری خارجہ کے درمیان مذاکرت 23-24 جون کو اسلام آباد میں ہورہے ہیں ۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق بھارت کی سیکرٹری خارجہ نروپما راوٴ اور اُن کے پاکستانی ہم منصب سلمان بشیر کے درمیان ہونے والی بات چیت میں مسئلہ کشمیر کے علاوہ امن و سلامتی اور اعتماد کی بحالی کے اقدامات کے فروغ پرتجاویز کا تبادلہ کیا جائے گا۔
رواں سال فروری میں بھوٹان کے دارالحکومت تھمپو میں سارک ممالک کے ایک اجلاس کے موقع پر نروپما راوٴ اور سلمان بشیر کے درمیان ملاقات کے بعد دونوں ممالک نے دوطرفہ امن مذاکرات کی بحالی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد پانی کے تنازعات، سرکریک اور سیاچین کے مسائل کے علاوہ تجارت کے فروغ کے لیے دونوں ممالک کے متعلقہ حکام کے درمیان بات چیت کے دور ہو چکے ہیں۔