بھارتی وزیر اعظم نے آٹھ جنوری کو لائن آف کنٹرول پر ہونے والے واقعے کو ’’وحشیانہ عمل‘‘ قرار دیا۔
بھارت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حدی بندی لائن پر فائرنگ کے واقعات کے بعد پاکستان کے ساتھ پہلے جیسے تعلقات نہیں ہو سکتے۔
منگل کو ایک فوجی تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے آٹھ جنوری کو لائن آف کنٹرول پر ہونے والے واقعے کو ’’وحشیانہ عمل‘‘ قرار دیا۔
پاکستان اور بھارت کی طرف سے کشمیر کو منقسم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر رواں ماہ ایک دوسرے کے خلاف فائربندی کی خلاف ورزی اور ایک دوسرے کے فوجیوں کی ہلاکت کے الزامات کے بعد بھارتی وزیراعظم کا یہ پہلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
ان واقعات پر دونوں ملکوں کی عسکری حکام نے ایک دوسرے سے رابطے کیے جب کہ وزارت خارجہ سطح پر بھی ایک دوسرے سے احتجاج کیا جا چکا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کہہ چکی ہیں ان کا ملک ان واقعات کی اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاک بھارت سے تحقیقات کرانے کے لیے تیار ہے اور ان کے بقول حالیہ کشیدگی سے دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔
منگل کو ایک فوجی تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے آٹھ جنوری کو لائن آف کنٹرول پر ہونے والے واقعے کو ’’وحشیانہ عمل‘‘ قرار دیا۔
پاکستان اور بھارت کی طرف سے کشمیر کو منقسم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر رواں ماہ ایک دوسرے کے خلاف فائربندی کی خلاف ورزی اور ایک دوسرے کے فوجیوں کی ہلاکت کے الزامات کے بعد بھارتی وزیراعظم کا یہ پہلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
ان واقعات پر دونوں ملکوں کی عسکری حکام نے ایک دوسرے سے رابطے کیے جب کہ وزارت خارجہ سطح پر بھی ایک دوسرے سے احتجاج کیا جا چکا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کہہ چکی ہیں ان کا ملک ان واقعات کی اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاک بھارت سے تحقیقات کرانے کے لیے تیار ہے اور ان کے بقول حالیہ کشیدگی سے دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔