پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ’’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘‘ سے نکالنے کا فیصلہ کیاہے، جس کے بعد اب وہ ملک سے باہر جا سکتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے جمعرات کی شام ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ سابق صدر کو علاج کی خاطر ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
’’آج باقاعدہ ایک درخواست آئی جنرل مشرف کے وکلا کی طرف سے کہ ان کا نام ای سی ایل سے ہٹایا جائے اور حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جنرل مشرف کو علاج کی خاطر باہر جانے کی اجازت دی جائے۔‘‘
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’’عدالت کے سامنے (پرویز مشرف) کے وکلا نے یہ بھی کمٹمنٹ دی ہے کہ چار چھ ہفتے علاج کے بعد جنرل صاحب واپس آ جائیں گے انھوں نے اس بات کی بھی کمٹمنٹ کی ہے کہ ان کا اس کیس کو سامنا کرنے کا اور عدالتوں میں پیش ہونے کا پورا ارادہ ہے۔‘‘
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ’’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘‘ میں رکھنے کے لیے ہر سطح پر عدالت سے رجوع کیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے بدھ کو ایک فیصلے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا نام ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ سے نکالنے کے بارے میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ نے 2014ء میں پرویز مشرف کا نام ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ سے نکالنے کا فیصلہ دیا تھا، جس کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی، لیکن بدھ کو وفاقی حکومت کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔
عدالت عظمٰی کے فیصلے کے بعد جمعرات کو وزارت داخلہ میں ایک مشاورتی اجلاس بھی ہوا جس کے بعد سابق فوجی صدر کا نام ’’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘‘ نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پرویز مشرف علیل ہیں اور اُن کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اُن کے موکل کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنا علاج کرا سکیں۔
’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘میں شامل افراد پر بیرون ملک جانے پر پابندی ہوتی ہے۔
پرویز مشرف نے بطور فوج کے سربراہ کے 1999ء میں اُس وقت کی سیاسی حکومت کو ہٹا کر اقتدار سنھبالا تھا لیکن 2008ء میں اُنھیں سیاسی دباؤ کے باعث اقتدار چھوڑنا پڑا۔
سابق صدر کو 2007ء میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ اور اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو نظر بند کرنے کے الزامات پر ’آئین شکنی‘ کے مقدمے کے علاوہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے مقدمہ قتل اور لال مسجد آپریشن سے متعلق مقدمات کا سامنا ہے۔