رسائی کے لنکس

مشرف کا نام ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ سے نکالنے کا فیصلہ برقرار


سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے پرویز مشرف کا نام ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ سے نکالنے کا فیصلہ دیا گیا تھا اور اس فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی، جسے خارج کر دیا گیا۔

پاکستان کی عدالت عظمٰی نے ملک کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا نام ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ سے نا نکالنے سے متعلق وفاقی حکومت کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے 2014ء میں پرویز مشرف کا نام ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ سے نکالنے کا فیصلہ دیا گیا تھا اور اس فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی، جسے خارج کر دیا گیا۔

بدھ کو سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے اس بارے میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو بحال رکھا۔

عدالت عظمٰی کے فیصلے کے بعد اب سابق فوجی صدر کے بیرون ملک جانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

تاہم سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف ’آئین شکنی‘ کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت یا وفاقی حکومت سابق صدر کا نام ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ میں ڈالنا چاہے تو یہ اُن کا انتظامی اختیار ہے جس میں سپریم کورٹ کا کوئی کردار نہیں۔

پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے بدھ کو سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں عدالتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت سابق صدر پر بیرون ملک جانے پر کوئی قدغن نہیں ہے۔

پرویز مشرف کے وکلا کی طرف سے رواں ماہ ہی عدالت عظمیٰ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں استدعا کی گئی کہ اُن کے موکل کا نام ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ سے نکالا جائے تاکہ وہ علاج کے لیے بیرون ملک جا سکیں۔

’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘میں شامل افراد پر بیرون ملک جانے پر پابندی ہوتی ہے۔

سابق صدر کے وکلاء نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کے معالج بیرون ملک ہیں اس لیے اُنھیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔

واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں پرویز مشرف کو خرابی صحت کے باعث کئی بار اسپتال میں منتقل کرنا پڑا۔

وہ ان دنوں کراچی میں مقیم ہیں۔

بطور فوج کے سربراہ کے پرویز مشرف نے 1999ء میں اُس وقت کی سیاسی حکومت کو ہٹا کر ملک کا اقتدار سنھبالا تھا اور 2008ء میں اُنھیں سیاسی دباؤ کے باعث اقتدار چھوڑنا پڑا۔

2007ء میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ اور اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو نظر بند کرنے کے الزامات پر اُنھیں ’آئین شکنی‘ کے مقدمے کا سامنا ہے۔

اس ضمن میں وفاقی حکومت نے ایک خصوصی عدالت بھی قائم کر رکھی ہے، جس میں مقدمے کی آئندہ سماعت 31 مارچ کو ہو گی اور خصوصی عدالت نے سابق صدر کو بھی طلب کر رکھا ہے۔

سابق صدر ’آئین شکنی‘ سے متعلق اپنے خلاف عائد الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

پرویز مشرف کو سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے مقدمہ قتل اور لال مسجد آپریشن سے متعلق مقدمات کا بھی سامنا ہے تاہم وہ ان تمام مقدمات میں ضمانت پر ہیں۔

XS
SM
MD
LG