ایاز صادق قومی اسمبلی کے ایک بار پھر اسپیکر منتخب

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ایاز صادق کو 268 جب کہ تحریک انصاف کے شفقت محمود کو 31 ووٹ ملے۔

پاکستان کی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ایاز صادق ایک مرتبہ پھر قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہو گئے۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سردار ایاز صادق اور حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کے شفقت محمود اس منصب کے لیے ایک دوسرے کے مد مقابل تھے۔

300 اراکین قومی اسمبلی نے اپنا ووٹ ڈالا، جن میں سے ایاز صادق کو 268 جب کہ تحریک انصاف کے شفقت محمود کو 31 ووٹ ملے۔ ایک ووٹ کو مسترد کر دیا گیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

ایاز صادق کے انتخاب پر اراکین قومی اسمبلی کی رائے

ووٹنگ کا عمل خفیہ رائے شماری کے ذریعہ کیا گیا۔ قائم مقام اسپیکر مرتضی جاوید عباسی کی صدارت میں پیر کو جب ووٹنگ کے عمل کا آغاز ہوا تو وزیراعظم نواز شریف بھی ایوان میں موجود تھے اور اُنھوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر کے منصب کے لیے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کے ایک رکن غازی گلاب جمال نے بھی اپنے کاغذات جمع کروائے، لیکن بعد ازاں اُنھوں نے ایاز صادق کے حق میں دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا۔

حزب مخالف کی جماعت پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے بھی ایاز صادق کی حمایت کا اعلان کیا، جس کے بعد حکمران جماعت کے اُمیدوار کو پارلیمان میں موجود تقریباً تمام ہی سیاسی جماعتوں ماسوائے تحریک انصاف کے حمایت حاصل ہو گئی۔

ایاز صادق مئی 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن ) کی کامیابی کے بعد اسپیکر منتخب ہوئے تھے۔

اُنھوں نے لاہور کے حلقے این اے 122 سے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو شکست دی تھی۔ لیکن عمران خان کی طرف سے الزام لگایا گیا کہ اس حلقے میں انتخابات کے دوران دھاندلی ہوئی تھی۔

الیکشن ٹربیونل نے کئی سماعتوں کے بعد رواں سال اگست میں حکم دیا تھا کہ این اے 122 میں دوبارہ انتخابات کروائے جائیں۔

اس فیصلے کے بعد گزشتہ ماہ ایک بار پھر انتخابات ہوئے جس میں ایاز صادق کو تحریک انصاف کے علیم خان کے مقابلے میں لگ بھگ ڈھائی ہزار ووٹوں سے کامیابی ملی۔

جس کے بعد حکمران جماعت نے ایاز صادق کو ایک بار اسپیکر کے منصب کے لیے نامزد کیا اور پیر کو وہ اس منصب کے لیے دوبارہ منتخب ہو گئے۔

حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف مئی 2013ء کے عام انتخابات میں بڑے پیمانے مبینہ دھاندلی کے الزامات لگاتی رہی اور اس دوران گزشتہ سال اگست میں تحریک انصاف نے پارلیمان کے سامنے احتجاجی دھرنا بھی دیا۔

بعد میں دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ’عدالتی کمیشن‘ بھی بنایا گیا جس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مئی 2013ء کے عام انتخابات میں منظم دھاندلی کے ثبوت تو نہیں ملے البتہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں انتخابات میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی تھی۔