امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں کے ارکان پر مشتمل کانگریس کے ایک وفد نے جمعہ کو وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی جس میں اُنھوں نے لاہور میں گرفتار امریکی سفارت کار کی مسلسل غیر قانونی حراست کے خلاف احتجاج کیا۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی نمائندگان بک مکوئین (رپبلکن پارٹی) ، جان کلین (رپبلکن پارٹی) اور سلویسٹر ریس (ڈیموکریٹ) نے ملاقات میں حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی اور مقامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے زیر حراست امریکی سفارت کار کے سفارتی استثنیٰ کو تسلیم کرے اور اُسے فی الفور رہا کرے۔
بیان میں امریکی سفارت کار کا نام نہیں بتایا گیا ہے۔
تاہم وزیر اعظم ہاؤس کی طرف سے اس ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ کانگریس کے وفد کی امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی سلامتی کے بارے میں تشویش پرپاکستانی وزیر اعظم نے انھیں یقین دلایا کہ حراست کے دوران اُسے مناسب حفاظتی اور دیگر سہولتیں مہیا کی گئی ہیں۔ انھوں نے پاکستان کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ معاملہ عدالت کے زیر غور ہے اور عدالت ہی اس کا فیصلہ کرے گی۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونش اور خود پاکستان کے اپنے قوانین کا تقاضا ہے کہ امریکی سفارت کار کی غیر قانونی حراست ختم کرکے اسے فوری طور پر رہا کیا جائے۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران امریکہ نے تیسری مرتبہ اپنے سفارت کار کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔اس امریکی پر الزام ہے کہ اُس نے 27 جنوری کو لاہور کے قرطبہ چوک پر دو افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔
تاہم امریکی شہری کا موقف ہے کہ مقتول مسلح تھے اور اُس کی گاڑی کا پیچھا کرکے اُسے نقصان پہنچانا چاہتے تھے اس لیے اپنے دفاع میں اُسے گولیاں چلانا پڑیں۔