امریکی اور پاکستانی سائنسدان گندم کے ایک ایسے بیج کی دریافت کے لیے باہمی تعاون کرتے ہیں جس میں بیماریوں کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہو۔
اسلام آباد —
دو ممتاز امریکی سائنسدانوں نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا جس کا مقصد پاکستانی سائنسدانوں کے ساتھ مل کر پودوں کی ان بیماریوں کا خاتمہ کرنا تھا جو نہ صرف پاکستان میں گندم کی فصل کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ ان سے کسانوں کی آمدنیوں میں کمی آنے کے علاوہ خوراک کی قلت پیدا ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔
منگل کو امریکی سفارتخانے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ امریکی اور پاکستانی سائنسدانوں نے گندم کی پیداوار کو متاثر کرنے والے مسائل کو سلجھانے اور حکومت امریکہ کے تعاون سے گندم کی پیداوار میں اضافے کے لیے جاری پروگرام (ڈبلیو پی ای پی) کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کمیشن (پی اے آر سی)، صوبائی مراکز برائے زرعی تحقیق، انٹرنیشنل میزاینڈ ویٹ امپروومنٹ سینٹر اور بارانی علاقوں کے لیے زرعی تحقیق کے بین الاقوامی مرکز کے اشتراک سے متعدد تربیتی نشستیں اور اجلاس منعقد کیے۔
امریکی محمکہ زراعت کے ایگریکلچرل ریسرچ سروس کے نائب منتظم ڈاکٹر کے والکر سائمنز نے تحقیقاتی مرکز مری میں پاکستانی سائنسدانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گندم پاکستانیوں کی بنیادی خوراک اور کئی دیہی آبادیوں کے لیے روزی کمانے کا ذریعہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ڈبلیو پی ای پی اس امر کی ایک مثال ہے کہ کس طرح امریکی اور پاکستانی سائنسدان گندم کے ایک ایسے بیج کی دریافت کے لیے باہمی تعاون کرتے ہیں جس میں بیماریوں کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہو۔
امریکی اور پاکستانی زرعی سائنسدان پاکستان کی اہم فصلوں خاص طور پر کپاس اور گندم کو متاثر کرنے والی بیماریوں کی روک تھام کے لیے تحقیقات کی غرض سے باقاعدگی سے اشتراک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ اشتراک امریکہ کی پاکستان میں زرعی پیداوار میں اضافے کے حوالے سے وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔
علاوہ ازیں اس اشتراک کے نتیجہ میں حاصل ہونے والی سائنسی ترقی سے جہاں پاکستان مستفید ہو گا وہیں کاشتکاروں اور تقسیم کاروں کے درمیان بہتر رابطوں سے زرعی اجناس کو نہ صرف ملکی اور غیر ملکی منڈیوں تک رسائی ملے گی بلکہ اس سے پاکستان بھر میں کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔
منگل کو امریکی سفارتخانے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ امریکی اور پاکستانی سائنسدانوں نے گندم کی پیداوار کو متاثر کرنے والے مسائل کو سلجھانے اور حکومت امریکہ کے تعاون سے گندم کی پیداوار میں اضافے کے لیے جاری پروگرام (ڈبلیو پی ای پی) کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کمیشن (پی اے آر سی)، صوبائی مراکز برائے زرعی تحقیق، انٹرنیشنل میزاینڈ ویٹ امپروومنٹ سینٹر اور بارانی علاقوں کے لیے زرعی تحقیق کے بین الاقوامی مرکز کے اشتراک سے متعدد تربیتی نشستیں اور اجلاس منعقد کیے۔
امریکی محمکہ زراعت کے ایگریکلچرل ریسرچ سروس کے نائب منتظم ڈاکٹر کے والکر سائمنز نے تحقیقاتی مرکز مری میں پاکستانی سائنسدانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گندم پاکستانیوں کی بنیادی خوراک اور کئی دیہی آبادیوں کے لیے روزی کمانے کا ذریعہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ڈبلیو پی ای پی اس امر کی ایک مثال ہے کہ کس طرح امریکی اور پاکستانی سائنسدان گندم کے ایک ایسے بیج کی دریافت کے لیے باہمی تعاون کرتے ہیں جس میں بیماریوں کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہو۔
امریکی اور پاکستانی زرعی سائنسدان پاکستان کی اہم فصلوں خاص طور پر کپاس اور گندم کو متاثر کرنے والی بیماریوں کی روک تھام کے لیے تحقیقات کی غرض سے باقاعدگی سے اشتراک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ اشتراک امریکہ کی پاکستان میں زرعی پیداوار میں اضافے کے حوالے سے وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔
علاوہ ازیں اس اشتراک کے نتیجہ میں حاصل ہونے والی سائنسی ترقی سے جہاں پاکستان مستفید ہو گا وہیں کاشتکاروں اور تقسیم کاروں کے درمیان بہتر رابطوں سے زرعی اجناس کو نہ صرف ملکی اور غیر ملکی منڈیوں تک رسائی ملے گی بلکہ اس سے پاکستان بھر میں کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔