حنا ربانی کھر اپنے دورے کے دوران امریکی ہم منصب ہلری کلنٹن اور قومی سلامتی کے مشیر سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔
اسلام آباد —
پاکستان کی وزیرخارجہ حنا ربانی کھر منگل سے امریکہ کا پانچ روزہ سرکاری دورہ کریں گی جہاں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقاتوں میں دوطرفہ اُمور اور علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق حنا ربانی کھر 18 ستمبر سے شروع ہونے والے اپنے دورے کے دوران امریکی ہم منصب ہلری کلنٹن اور قومی سلامتی کے مشیر ٹام ڈانیلان سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کریں گی جن میں بین الاقوامی تجارت سے متعلق امریکی حکام بھی شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے پاکستان اور افغانسان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی مارک گراسمین نے اسلام آباد میں سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون بڑھانے، تجارتی روابط میں اضافے، علاقائی صورت بالخصوص افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری مصالحتی عمل پر بات چیت کی گئی۔
دونوں ملکوں کے وفود کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی بات چیت میں پاک امریکہ طویل المدت باہمی شراکت داری کے اسٹریٹیجک مذاکرات کی بحالی سے متعلق اُمور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستانی اراکین پارلیمان پاک امریکہ سفارتی روابط میں تیزی کو ایک مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ حنا ربانی کھر کے دورہ واشنگٹن سے دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری متوقع ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے چیئرمین حاجی عدیل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی سفارتی رابطے دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے لیے ضروری ہیں۔
’’یقیناً یہ دورہ اہم ہو گا اور اس کے کچھ نا کچھ اچھے نتائج نکلیں گے۔ اس وقت جب امریکہ میں صدارتی انتخابات کا ہنگامہ ہے، میرا خیال ہے اگر (حنا ربانی کھر کو) موقع ملے اور وہ (امریکہ کی) دونوں پارٹیوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں کریں تو وہ پاکستان کے مفاد کے لیے بہت اچھا ہوگا۔‘‘
وزیرخارجہ حنا ربانی کھر واشنگٹن میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات کے بعد نیویارک جائیں گی جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے والے پاکستانی وفد میں شامل ہو جائیں گی۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق حنا ربانی کھر 18 ستمبر سے شروع ہونے والے اپنے دورے کے دوران امریکی ہم منصب ہلری کلنٹن اور قومی سلامتی کے مشیر ٹام ڈانیلان سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کریں گی جن میں بین الاقوامی تجارت سے متعلق امریکی حکام بھی شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے پاکستان اور افغانسان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی مارک گراسمین نے اسلام آباد میں سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون بڑھانے، تجارتی روابط میں اضافے، علاقائی صورت بالخصوص افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری مصالحتی عمل پر بات چیت کی گئی۔
دونوں ملکوں کے وفود کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی بات چیت میں پاک امریکہ طویل المدت باہمی شراکت داری کے اسٹریٹیجک مذاکرات کی بحالی سے متعلق اُمور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستانی اراکین پارلیمان پاک امریکہ سفارتی روابط میں تیزی کو ایک مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ حنا ربانی کھر کے دورہ واشنگٹن سے دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری متوقع ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے چیئرمین حاجی عدیل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی سفارتی رابطے دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے لیے ضروری ہیں۔
’’یقیناً یہ دورہ اہم ہو گا اور اس کے کچھ نا کچھ اچھے نتائج نکلیں گے۔ اس وقت جب امریکہ میں صدارتی انتخابات کا ہنگامہ ہے، میرا خیال ہے اگر (حنا ربانی کھر کو) موقع ملے اور وہ (امریکہ کی) دونوں پارٹیوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں کریں تو وہ پاکستان کے مفاد کے لیے بہت اچھا ہوگا۔‘‘
وزیرخارجہ حنا ربانی کھر واشنگٹن میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات کے بعد نیویارک جائیں گی جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے والے پاکستانی وفد میں شامل ہو جائیں گی۔