سفارتی تعلقات میں پاکستانی آموں کا استعمال اب صرف بھارت تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ امریکہ کے ساتھ بھی ان کی برآمد کا ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کا مقصد حکام کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان دفاع اور سلامتی کے اُمور سے ہٹ کر عوامی سطح پر قربت کو فروغ دینا ہے۔
پیر کے روز اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ نیوزکانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ذاتی طور پر پاکستان کے لذیز آم بہت پسند ہیں اور وہ چاہتی ہیں کے آنے والے مہینوں میں ان کے ملک کے عوام بھی اس پھل سے لطف اندوز ہوں۔
ہلری کلنٹن کا کہنا تھا کے امریکہ اسٹریٹیجک مذاکرات کے تحت صرف حکومت کی سطح پر ہی تعلقات کو مستحکم نہیں بنانا چاہتا بلکہ ایسے شعبوں میں بھی قریبی روابط کو بڑھانا چاہتا ہے جن کا فائدہ پاکستانی عوام کو پہنچے تاکہ ان کے بقول یہاں امریکہ کے حوالے سے پایا جانے والا عدم اعتماد ختم ہو اور یہ تصور بھی زائل ہو کہ امریکہ ایک بار پھر پاکستان کو تنہا چھوڑ دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آموں کی برآمد کا منصوبہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے کیوں کہ اس سے پاکستان میں لوگوں کو کام کرنے کے مزید مواقع ملیں گے اور پاکستانی برآمدات کے لیے واشنگٹن کی منڈی تک رسائی کے نئے دروازے کھلیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کے ان کا ملک جس قدر ہو سکے گا پاکستان کے عوام کے ساتھ دیرپا اور وسیع تعلقات کو فروغ دے گا۔
امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ آم درآمد کرنے والا ملک تصور کیا جاتا ہے اور شائع شدہ اعداد وشمار کے مطابق مجموعی عالمی درآمد میں اس کا حصہ تقریبا 45 فیصد ہے. جب کہ پاکستان آم برآمد کرنے والے صف اول کے ملکوں میں شامل ہے جو یہ پھل یورپ، مشرق وسطی اور ایشیا کے مختلف ملکوں کو برآمد کرتا ہے-
درآمد کیے جانے والے آموں کی اقسام میں سندھڑی، دوسہری ، چونسہ اور سونیرو شامل ہیں۔