پاک امریکہ تعلقات مشکلات کا شکار

پاک امریکہ تعلقات مشکلات کا شکار

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات دونوں ممالک کے اکثر ماہرین کی نظر میں اس وقت ایک انتہائی نازک دور سے گزر رہے ہیں۔ پاکستان کی اعلی دفاعی قیادت کے تقاضے کے تحت گزشتہ ہفتے وہاں سے امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کی جا چکی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری لانے کے لیئے واشنگٹن میں کن عوامل پر توجہ دینے کی بات کی جا رہی ہے۔

پیر کو ایک امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کے لیے تحمل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کم ہوتے ہوئے اعتمادکی بحالی کے لیے امریکی اہلکاروں نے چند دن پہلے دہشت گردوں کے بم بنانے کے ٹھکانوں کے بارے میں پاکستانی اہلکاروں کو اطلاع دی تھی ، لیکن یہ معلومات خفیہ نہ رہ سکیں ۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے انہیں اطلاع ملنے سے پہلے ہی دہشت گرد علاقہ چھوڑ چکے تھے۔

لارنس کورب کا تعلق سینٹر فار امریکن پراگریس سے ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ معلومات کے تبادلے کے بارے میں تشویش ہے کہ وہ غلط لوگوں تک پہنچ سکتی ہیں۔ تو اس سے معلومات کا تبادلہ مشکل ہو جائے گا۔ جس سے اس امریکی اقدام کے درست ہونے کی نشان دہی ہوتی ہے کہ انہوں نے بن لادن کے خلاف آپریشن کی اطلاع پاکستان کو نہیں دی کیونکہ انہیں شک تھا کہ کہیں کوئی اسے مطلع نہ کر دے۔

پاکستان کی سیاسی اور عسکری وقیادت کے درمیان گزشتہ روز ایک اہم اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ جنگجوں کے خلاف کارروائی میں کسی قسم کا بیرونی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ سابق نائب امریکی وزیر خارجہ رچرڈ آرمیٹیج کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔

http://www.youtube.com/embed/3Q18TLcnhzY

ان کا کہناتھا کہ امریکی انتظامیہ نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی ہے۔لیکن اگر امریکی حکومت کو ایسا لگے کہ پاکستان دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے اتنا سنجیدہ نہیں ہے۔ تو امریکہ وہ کرے گا جو اسے کرنا چاہیے۔

امریکی وزیرِ دفاع 30 جون کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔ سی آئی اے کے ڈاریکٹر لیون پنیٹا ان کی جگہ لیں گے جبکہ افغانستان میں نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل پٹریس سی آئی اے کے نئے ڈائریکٹر ہوں گے۔ یہ دونوں امریکی عہدیدار پاکستان افواج اور افغان جنگجوں کے رابطوں کے بارے میں اکثر بات کرتے رہے ہیں۔

لارنس کورب کہتے ہیں کہ پاک امریکہ تعلقات میں اس وقت تک بہتری نہیں آ سکتی جب تک پاکستانی حکومت کے تمام اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی نہ ہو ۔

وہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ امریکہ وہ کر رہا ہے جو اسے کرنا چاہیے۔ اور بن لادن کے واقعے پر ضرورت سے زیادہ زور نہیں دے رہا۔ مگر دوسری طرف جب تک دوسرا فریق اپنے تمام حلقوں کو اپنے تابع نہیں لائے گا تب تک امریکہ ان پر بھروسہ نہیں کرے گا۔

پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کے تمام ادارے ہم آہنگی سے کام کر رہے ہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کا تعلق صرف افغانستان تک محدود نہیں۔ لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کے تحفظات کو حقیقت پسندی سے دیکھنا ہو گا۔