پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے نے صوبہ بلوچستان کے شہر کیچ میں ہلاک ہونے والے افراد کو غیر قانونی طور پر ترکی بھجوانے والے ایجنٹوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر خالد انیس نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بدھ کی رات جب پاکستانی میڈیا پر خبریں نشر ہوئیں تو انہیں اعلیٰ حکام کی جانب سے ایکشن لینے کے لیے کہا گیا۔ جس پر تحقیقات شروع کی گئیں اور تصدیق ہونے پر صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ، ملک وال اور وزیر آباد میں رات گئے آپریشن کیے گئے۔
خالد انیس نے بتایا کہ آپریشن کے دوران غیر قانونی طور پر ترکی جانے کے خواہش مند چار افراد اظہر وقاص، سیف اللہ، طیب رضا اور احسان رضا کے والدین نے بتایا کہ وہ اپنے بچوں کے اس طرح پاکستان سے جانے سے لا علم تھے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق سیف اللہ کے والدین نے بتایا کہ ان کا بیٹا تین ماہ پہلے مزدوری کرنے کوئٹہ گیا تھا، جہاں سے وہ ایجنٹوں کے ہاتھ چڑھ گیا اور ترکی جانے کا ارادہ کر لیا جس کا انہیں علم نہیں تھا۔
خالد انیس نے بتایا کہ دوران تحقیقات معلوم پڑا ہے کہ ایک ٹریول ایجنٹ خواہش مند شخص کے شہر سے کوئٹہ لے جانے کے 25 سے 30 ہزار روپے، پاکستان سے ایرانی سرحد عبور کرانے کے 5 ہزار روپے اور ترکی جانے اور وہاں غیر قانونی طور پر رہنے کے 50 ہزار روپے لیتے ہیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے تین افراد محمد تنویر کو ضلع سیالکوٹ کی تحصیل سمبڑیال سے، غلام ربانی کو گوجرانوالہ سے، جب کہ عبدالوحید کو ملکوال سے گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے خلاف امیگریشن آرڈیننس کے تحت ایف آئی آر درج کی گئیں ہیں۔
صوبہ بلوچستان کے ضلع کیچ میں دہشتگردی کا نشانہ بننے والے 15 افراد کی لاشیں فوجی طیارے سی ون تھرٹی کے ذریعے جمعرات کی شام لاہور پہنچا دی گئیں ہیں۔ پنجاب کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے11 افراد کی لاشوں کو ان کے لواحقین کے حوالے کیا گیا ہے جبکہ چار افراد کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دہشتگردی کا نشانہ بنے والے11 افراد میں سے 4کا تعلق سیالکوٹ، 3 کا منڈی بہاؤالدین، 2 کا گوجرانوالہ، ایک کا گجرات اور ایک کا واہ کینٹ کے علاقے سے ہے۔
ہلاک ہونے والے افراد میں سے زیادہ تر کے لواحقین نے وائس اف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جانتے تھے کہ ان کے بچے انسانی سمگلروں کی مدد سے بیرونِ ملک جا رہے ہیں۔ جس کے لیے وہ ایجنٹوں کو منہ مانگی رقم دیتے ہیں ۔ رقم کا کچھ حصہ پیشگی ادا کیا جاتا ہے جبکہ بقیہ رقم بعد میں قسطوں میں دی جاتی ہے۔