پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع تربت کے پہاڑی علاقے سے 15 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنہیں گولی مار کر قتل کیا گیا ہے۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق پاکستان کے صوبے پنجاب سے ہے۔
لیویز حکام کے مطابق ضلع تربت کے پہاڑی علاقے گروک سے بدھ کو ملنے والی ان لاشوں کو سول اسپتال تربت منتقل کردیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر تربت درمون بوانی نے وائس آف امر یکہ کو بتایا ہے کہ یہ تمام افراد کوئٹہ سے تربت آئے تھے اور یہاں سے ایران اور عراق کے راستے یورپ جانا چاہتے تھے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق ان افراد کی لاشیں تحصیل بُلیدہ کے پہاڑی علاقے گروک سے برآمد ہوئی ہیں جہاں انہیں نا معلوم ملزمان نے گولیاں مار کر قتل کیا۔
انہوں نے بتایا کہ تمام افراد کی عمریں 20 سے 32 برس کے درمیان ہیں اور ان کا تعلق صوبۂ پنجاب کے علاقوں گوجرانوالہ، گجرات اور وزیر آباد سے ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ان افراد کی لاشیں جلد ہی ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کردی جائیں گی۔
اس واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے لیکن اس سے قبل اس نوعیت کے پر تشدد واقعات کی ذمہ داری ریاست کے خلاف بر سر ِپیکار بلوچ علیحدگی پسند تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں۔
بلوچستان کے ساحلی مکران ڈویژن کے اضلاع گوادر، تربت اور پنجگور میں اس سے قبل بھی غیر قانونی طریقے سے ایران اور یورپ جانے کی کوشش کرنے والے افراد اور یہاں مزدوری کے لیے دوسرے صوبوں سے آنے والے لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
جنوری 2013ء میں ایران کے راستے یورپ جانے والے 18 افراد کو مسلح ملزمان نے گاڑی سے اُتار کر قتل کردیا تھا جب کہ گزشتہ ماہ گوادر میں ایک ہو ٹل پر بیٹھے ہوئے پنجاب اور سندھ سے آنے والے مزدوروں پر دستی بم سے حملہ کیا گیا تھا جس سے 20 سے زائد مزدور زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل تربت اور پنجگور میں بھی محنت مزدوری کے لیے دوسرے صوبوں سے بلوچستان آنے والے مزدوروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس میں اب تک درجنوں محنت کش جان کی بازی ہار چکے ہیں۔