وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ نو منتخب حکومت روایتی خارجہ پالیسی کو اقتصادی سفارتکاری میں تبدیل کرنے پر کام کر رہی ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ اس کے بڑھتے ہوئے تعلقات کو کسی کے لیے خطرہ تصور نہیں کیا جانا چاہیئے بلکہ اس سے خطے اور عالمی اقتصادیات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ نو منتخب حکومت روایتی خارجہ پالیسی کو اقتصادی سفارتکاری میں تبدیل کرنے پر کام کر رہی ہے تاکہ پڑوسی ملکوں کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو نئی جہت پر استوار کیا جاسکے۔
’’ہم ایسا ماحول بنانے کی کوشش کررہے ہیں جس میں ہم علاقائی تعاون کو فروغ دیں، پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کو کسی کے بھی خلاف تصور نہیں کیا جانا چاہیے یہ خطے، ایشیا اور عالمی اقتصادیا کے حق میں ہے۔‘‘
وزیراعظم نواز شریف نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے چین کا انتخاب کیا تھا اور رواں ماہ کے اوائل میں ان کے اس پانچ روزہ دورے کو حکومتی عہدیدار دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل قرار دے رہے ہیں۔
اس دورے میں توانائی اور تجارتی و مواصلاتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے علاوہ 18 ارب ڈالر لاگت کے اقتصادی راہداری کے ایک مجوزہ منصوبے کو حتمی شکل دینے پر بھی بات چیت کی گئی۔
احسن اقبال نے اس منصوبے کو سب سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے ایک ادارہ جاتی فریم ورک بھی قائم کردیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ چین کے تعاون سے پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے مختلف منصوبوں پر بھی بات چیت گئی۔ ان کے بقول اس میں پانی، ہوا، سورج کی روشنی اور کوئلے سے بجلی تیار کرنے کے منصوبوں کے علاوہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے معاونت بھی شامل ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے دوست ملکوں کا ایک کنسورشیم بھی بنانا چاہتا ہے۔ ان کے بقول یہ ڈیم نہ صرف بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال ہو گا بلکہ اس سے پانی ذخیرے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ نو منتخب حکومت روایتی خارجہ پالیسی کو اقتصادی سفارتکاری میں تبدیل کرنے پر کام کر رہی ہے تاکہ پڑوسی ملکوں کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو نئی جہت پر استوار کیا جاسکے۔
’’ہم ایسا ماحول بنانے کی کوشش کررہے ہیں جس میں ہم علاقائی تعاون کو فروغ دیں، پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کو کسی کے بھی خلاف تصور نہیں کیا جانا چاہیے یہ خطے، ایشیا اور عالمی اقتصادیا کے حق میں ہے۔‘‘
وزیراعظم نواز شریف نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے چین کا انتخاب کیا تھا اور رواں ماہ کے اوائل میں ان کے اس پانچ روزہ دورے کو حکومتی عہدیدار دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل قرار دے رہے ہیں۔
اس دورے میں توانائی اور تجارتی و مواصلاتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے علاوہ 18 ارب ڈالر لاگت کے اقتصادی راہداری کے ایک مجوزہ منصوبے کو حتمی شکل دینے پر بھی بات چیت کی گئی۔
احسن اقبال نے اس منصوبے کو سب سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے ایک ادارہ جاتی فریم ورک بھی قائم کردیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ چین کے تعاون سے پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے مختلف منصوبوں پر بھی بات چیت گئی۔ ان کے بقول اس میں پانی، ہوا، سورج کی روشنی اور کوئلے سے بجلی تیار کرنے کے منصوبوں کے علاوہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے معاونت بھی شامل ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے دوست ملکوں کا ایک کنسورشیم بھی بنانا چاہتا ہے۔ ان کے بقول یہ ڈیم نہ صرف بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال ہو گا بلکہ اس سے پانی ذخیرے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔