پاکستان اور چین نے قریبی تعاون کو مزید فروغ دے کر توانائی اور معیشت کے شعبوں میں تیزی لانے پر اتفاق کیا ہے۔
چین کے سرکاری دورے کے موقع پر پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ہفتہ کو شنگھائی میں پاک چین توانائی فورم سے خطاب میں کہا کہ اس تعاون سے ان کے ملک کو توانائی کے بحران پر قابو پا نے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کو توانائی کے سنگین بحران کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ملک میں طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ سے بجلی کی طلب اور رسد میں بڑھتے ہوئے فرق سے گھریلو صارفین کے علاوہ تجارتی اور صنعتی شعبے میں بھی صورتحال ابتر ہو چلی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت کوئلے، پانی اور ہوا سے بجلی کی پیداوار کے متبادل ذرائع کو بروئے کار لائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی رہنماؤں سے ملاقات میں انھوں نے پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی خصوصاً کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں میٹرو سسٹم کے قیام کے لیے بھی تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم کے وفد میں شامل پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں توانائی کے منصوبوں میں چینی تعاون بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’ شمسی توانائی کے حوالے سے پانچ سو میگاواٹ کا ایک منصوبہ چائنا انرجی کمپنی کے ساتھ کیا ہے، کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے لیےیہاں ہم نے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں اور نندی پور پاور پراجیکٹ دو اڑھائی سال سے بند پڑا ہے دن رات اس پر کام کیا جائے گا تاکہ جلد از جلد 425 میگا واٹ کا یہ منصوبہ مکمل ہو۔‘‘
نواز شریف وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے پانچ روزہ غیر ملکی سرکاری دورے پر بدھ کو چین پہنچے تھے۔
اس دورے میں انھوں نے مختلف مالیاتی اور سرمایہ کار اداروں کے سربراہوں سے بھی ملاقاتیں کیں اور انھیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے کہا۔
ہفتہ کو پاک چین توانائی فورم میں 50 سے زائد چینی کمپنیوں، سرمایہ کار اداروں اور اہم کاروباری شخصات شریک تھیں جن سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت نے سرمایہ کار اور کاروبار دوست پالیسی اپنائی ہے جس سے چینی سرمایہ کاروں کو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی راہداری کے مجوزہ منصوبے کا ایک بار پھر تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ خطے میں تجارت اور اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔
چین کے سرکاری دورے کے موقع پر پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ہفتہ کو شنگھائی میں پاک چین توانائی فورم سے خطاب میں کہا کہ اس تعاون سے ان کے ملک کو توانائی کے بحران پر قابو پا نے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کو توانائی کے سنگین بحران کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ملک میں طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ سے بجلی کی طلب اور رسد میں بڑھتے ہوئے فرق سے گھریلو صارفین کے علاوہ تجارتی اور صنعتی شعبے میں بھی صورتحال ابتر ہو چلی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت کوئلے، پانی اور ہوا سے بجلی کی پیداوار کے متبادل ذرائع کو بروئے کار لائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی رہنماؤں سے ملاقات میں انھوں نے پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی خصوصاً کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں میٹرو سسٹم کے قیام کے لیے بھی تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم کے وفد میں شامل پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں توانائی کے منصوبوں میں چینی تعاون بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’ شمسی توانائی کے حوالے سے پانچ سو میگاواٹ کا ایک منصوبہ چائنا انرجی کمپنی کے ساتھ کیا ہے، کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے لیےیہاں ہم نے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں اور نندی پور پاور پراجیکٹ دو اڑھائی سال سے بند پڑا ہے دن رات اس پر کام کیا جائے گا تاکہ جلد از جلد 425 میگا واٹ کا یہ منصوبہ مکمل ہو۔‘‘
نواز شریف وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے پانچ روزہ غیر ملکی سرکاری دورے پر بدھ کو چین پہنچے تھے۔
اس دورے میں انھوں نے مختلف مالیاتی اور سرمایہ کار اداروں کے سربراہوں سے بھی ملاقاتیں کیں اور انھیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے کہا۔
ہفتہ کو پاک چین توانائی فورم میں 50 سے زائد چینی کمپنیوں، سرمایہ کار اداروں اور اہم کاروباری شخصات شریک تھیں جن سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت نے سرمایہ کار اور کاروبار دوست پالیسی اپنائی ہے جس سے چینی سرمایہ کاروں کو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی راہداری کے مجوزہ منصوبے کا ایک بار پھر تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ خطے میں تجارت اور اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔