سیاسی اور جمہوری اعتبار سے 2012ء پاکستان کے لیے استحکام کا سال تھا۔ سیاسی میدان میں نئے لیڈروں کے آنے سے سیاسی میدان گرم ضرور رہا۔ تاہم، پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں یہ ایک مثبت تبدیلی ہے: تجزیہ نگار
واشنگٹن —
سنہ 2012ء پاکستان کے لیے کیسا رہا؟ اور اس سال میں پاکستان نے کیا کھویا اور کیا پایا؟
پاکستان سے معروف تجزیہ نگار خالد فاروقی کہتےہیں کہ سیاسی اور جمہوری اعتبار سے 2012ء پاکستان کے لیے استحکام کا سال تھا۔سیاسی میدان میں نئے لیڈروں کے آنے سے سیاسی میدان گرم ضرور رہا. تاہم، اُن کے الفاظ میں، پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں یہ ایک مثبت تبدیلی ہے۔
امریکہ میں مقیم ایک تجزیہ نگار عرفان ملک کا کہنا تھا کہ 2012ء میں پاکستان کی سیاست میں کئی ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو لوگوں کے ذہنوں میں نقوش چھوڑ گئے ہیں۔ عرفان ملک ابھی حال ہی میں پاکستان کے دورے سے واپس آئے ہیں۔
خالد فاروقی کی نظر میں گذشہ برسوں کی طرح 2012ء میں بھی پاکستان کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی کا رہا۔ تاہم، اُن کے الفاظ میں سینکڑوں گھر اجڑنے اور بے شمار جانیں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے کے باوجود، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قومی ادارے ایک مشترکہ نقطہٴ نظر نہیں رکھتے۔
عرفان ملک کے مطابق، 2012ء میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے اور اس سے نمٹنے میں ناکامی کی بڑی وجہ کمزور لائحہ عمل ہے۔
لاہور میں مقیم خالد فاروقی کہتے ہیں کہ تمام تر مسائل اور ملک میں بدعنوانی کے باوجود معیشت اگر بہتر نہیں ہوئی تو مزید بگڑی بھی نہیں۔
آڈیو رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجئیے:
معیشت اور دہشت گردی کے حوالے سے 2013ء پاکستان کے لیے کیسا رہے گا؟ عرفان ملک کا کہنا تھا کہ اس کا انحصار بڑی حد تک 2013ء میں پاکستان میں پروگرام کے مطابق ہونے والے انتخاب کے نتائج پر ہے۔
پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں دونوں تجزیہ نگاروں کے مطابق، 2012ء پاک بھارت تعلقات میں کئی محاذوں پر اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ تاہم، اُن کے مطابق، دونوں جانب سے مزید لچک دکھانے کی ضرورت ہے۔
پاک افغان تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چونکہ 2012ء کے آغاز میں دونوں ملکوں کے درمیان الزام تراشی کا سلسلہ جاری رہا، تاہم سال کے آخری ہفتوں میں کئی مسائل پر دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے مابین ہم آہنگی دیکھنے میں آئی۔
پاکستان سے معروف تجزیہ نگار خالد فاروقی کہتےہیں کہ سیاسی اور جمہوری اعتبار سے 2012ء پاکستان کے لیے استحکام کا سال تھا۔سیاسی میدان میں نئے لیڈروں کے آنے سے سیاسی میدان گرم ضرور رہا. تاہم، اُن کے الفاظ میں، پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں یہ ایک مثبت تبدیلی ہے۔
امریکہ میں مقیم ایک تجزیہ نگار عرفان ملک کا کہنا تھا کہ 2012ء میں پاکستان کی سیاست میں کئی ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو لوگوں کے ذہنوں میں نقوش چھوڑ گئے ہیں۔ عرفان ملک ابھی حال ہی میں پاکستان کے دورے سے واپس آئے ہیں۔
خالد فاروقی کی نظر میں گذشہ برسوں کی طرح 2012ء میں بھی پاکستان کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی کا رہا۔ تاہم، اُن کے الفاظ میں سینکڑوں گھر اجڑنے اور بے شمار جانیں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے کے باوجود، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قومی ادارے ایک مشترکہ نقطہٴ نظر نہیں رکھتے۔
عرفان ملک کے مطابق، 2012ء میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے اور اس سے نمٹنے میں ناکامی کی بڑی وجہ کمزور لائحہ عمل ہے۔
لاہور میں مقیم خالد فاروقی کہتے ہیں کہ تمام تر مسائل اور ملک میں بدعنوانی کے باوجود معیشت اگر بہتر نہیں ہوئی تو مزید بگڑی بھی نہیں۔
آڈیو رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5
معیشت اور دہشت گردی کے حوالے سے 2013ء پاکستان کے لیے کیسا رہے گا؟ عرفان ملک کا کہنا تھا کہ اس کا انحصار بڑی حد تک 2013ء میں پاکستان میں پروگرام کے مطابق ہونے والے انتخاب کے نتائج پر ہے۔
پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں دونوں تجزیہ نگاروں کے مطابق، 2012ء پاک بھارت تعلقات میں کئی محاذوں پر اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ تاہم، اُن کے مطابق، دونوں جانب سے مزید لچک دکھانے کی ضرورت ہے۔
پاک افغان تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چونکہ 2012ء کے آغاز میں دونوں ملکوں کے درمیان الزام تراشی کا سلسلہ جاری رہا، تاہم سال کے آخری ہفتوں میں کئی مسائل پر دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے مابین ہم آہنگی دیکھنے میں آئی۔