معین اختر بھی دنیا سے روٹھ گئے۔ اور فن کی دنیا ایک ایسے فنکار سے محروم ہوگئی جس کی جگہ صرف معین اختر ہی دوسرا جنم لے کر پورا کرسکتے ہیں۔
معین اختر نے اپنی فنی زندگی کے دوران ہزاروں روپ دھارے ، شاید ہی زندگی کا کوئی گوشہ ایسا ہوجس پر انہوں نے اپنی اداکاری کے جوہر نہ دکھائے ہوں۔ پاکستان میں کامیڈی، سنجیدہ اداکاری، فلم، اسٹیج، ریڈیو، گلوکاری، نقالی، میزبانی، لطیفہ گوئی، ماڈلنگ ، غرض فن کے ہر شعبے میں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
کراچی معین کا آبائی شہر ہے۔وہ 24دسمبر 1950 کو پیدا ہوئے۔ روشنیوں کے اسی شہر سے انہوں نے 1966ء میں اپنی فنکارانہ زندگی شروع کی۔ یہ تاریخی دن تھا 6ستمبر 1966ء کا جب پاکستان کے پہلے یوم دفاع کی تقریب میں وہ پہلی بار بطور فنکار متعارف ہوئے۔
انہیں کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا اور انہوں نے اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی، سندھی، پنجابی، میمنی، پشتو، گجراتی اور بنگالی میں بھی اپنے فن کا اظہار کر کے داد وصول کی۔
معین اختر نے جو بھی کام کیا دل سے کیا، ڈوب کر کیا، یہاں تک کہ مرے بھی تو دل کے ہاتھوں!! انہیں جمعہ کی شام مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ وہ کافی عرصے سے عارضہ قلب میں مبتلا تھے اوربائی پاس آپریشن بھی کراچکے تھے۔
معین نے 61سال کی عمر پائی جس میں سے انہوں نے اپنے 45 برس فن کے نام کئے۔ ساٹھ، ستر، اسی اور نوے کے عشروں میں ان کا فن انتہائی عروج پر رہا۔ اپنی زندگی کے آخری برسوں میں وہ ٹی وی سے کچھ دور ہوگئے تھے ۔
معین اختر کو ان کی فن کارانہ صلاحیتوں اور خدمات کے اعتراف میں پرائیڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز سمیت بہت سے اعزازات سے نوازا گیا۔
ان کے مشہور اسٹیج، ٹی وی ڈراموں اور پروگرامز میں سے کچھ کے نام یہ ہیں: بکر ا قسطوں پر، بڈھا گھر پر ہے، روزی، ہاف پلیٹ، عید ٹرین، بندر روڈ سے کیماڑی، سچ مچ، فیملی 93، آنگن ٹیڑھا، اسٹوڈیو ڈھائی، اسٹوڈیو پونے تین، لوز ٹاک وغیرہ۔ لوز ٹاک چار سو قسطوں پر مشتمل تھا اور اس کی ہر قسط میں معین اختر نے ایک الگ بہروپ اختیار کیا تھا۔
معین اختر نے دنیا بھر میں پرفارمنس دی۔ اردن اور گمبیا کے صدور سمیت متعدد حکمرانوں کے مہمان خصوصی رہے۔ سابق صدر ضیاء الحق، سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو، صدر یحییٰ، صدر غلام اسحاق خان اور دیگر ملکی حکمرانوں نے نہ صرف ان کے کام کو سراہا بلکہ انہیں اپنے سامنے لائیو پرفارمنس کا بھی موقع دیا۔
وہ اکثر سرکاری تقریبات میں صدور اور وزیراعظم کے بھی مہمان خصوصی شمار ہوتے رہے ۔