پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیامِ امن اور مصالحت کی کوششوں کی راہ میں کئی مشکلات حائل ہیں اور اسی وجہ سے اسلام آباد ان کوششوں کو آگے بڑھانے میں محتاط ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے یہ بات جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں میں پیش پیش ہیں اور اسی وجہ سے انہیں چار ملکوں کا دورہ کرنا پڑا تاکہ تمام اسٹیک ہولڈر ایک صفحے پر رہیں۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا یہ بیان رواں ہفتے شاہ محمود قریشی کے خطے کے چار ممالک - افغانستان، ایران، چین اور روس کے دورے کے بعد سامنے آیا ہے۔
وی او اے سے گفتگو میں محمد فیصل کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں کی راہ میں یقیناً چیلنجز ہیں اور اسی لیے ان کے بقول ہم آگے بڑھتے ہوئے محتاط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیرِ خارجہ ان کوششوں کی خود قیادت کر رہے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے چار ملکوں کو دورہ بھی کیا تاکہ تمام شراکت دار اور اسٹیک ہولڈر ایک صفحے پر رہیں اور انہیں آئندہ کے اقدمات اور لائحۂ عمل پر اعتماد میں لیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانو ں کی قیادت اور سرپرستی میں افغان امن عمل کی حمایت کرتا ہے اور اسی کے لیے کوشاں ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد کا ہمیشہ یہ مؤقف رہا ہے کہ افغان تنازع کا حل سیاسی بات چیت ہی سے ممکن ہے اور خوشی کی بات ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈر بھی یہ بات مان رہے ہیں۔
جب ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہِ راست بات چیت کا امکان ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ بہت محتاط ہیں۔ لیکن ان کے بقول آنے والوں دنوں میں اچھی خبریں آئیں گے۔
وی او اے سے گفتگو میں ترجمان دفترِ خارجہ نے پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں کہا کہ باہمی تعلقات اب مثبت راہ پر گامزن ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان کچھ اختلافات تھے جنہیں ان کے بقول دور کرلیا گیا ہے۔
ترجمان نے پاکستان کے اس دعوے کو بھی دہرایا کہ اسلام آباد نے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا جسے ان کے بقول وسیع سطح پر تسلیم کیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان ابوظہبی کے درمیان تین روز تک براہِ راست مذاکرات ہوئے تھےجس میں افغانستان میں امن و مصالحت، عارضی جنگ بندی اور افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے معاملات پر بات چیت ہوئی۔
بات چیت کے دوران پاکستان، سعودی عرب اور میزبان ملک متحدہ عرب امارت کے نمائندے بھی موجود تھے۔