پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی چار ممالک کے دورہ پر روانہ ہو رہے ہیں۔ اس دورے کے دوران وزیر خارجہ افغانستان،ایران،چین اور روس میں افغان مفاہمتی عمل اور ان ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر بات چیت کریں گے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ خارجہ کل سے 4 ملکی دورے پر روانہ ہوں گے جن میں افغانستان، ایران، چین اور روس شامل ہیں۔ وزیرِ خارجہ کا علاقائی ممالک کا دورہ 3 روزہ ہو گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیرخارجہ متعلقہ ممالک کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ دورے کا مقصد ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کا فروغ ہے۔ دو طرفہ اقتصادی تعاون، ترقی کا فروغ مذاکرات کا اہم موضوع ہو گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ تبدیل شدہ علاقائی اور عالمی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ افغان مصالحتی عمل سے متعلق حالیہ پیش رفت بھی ملاقاتوں کا موضوع ہوگی۔ افغان تنازع کا حل افغانیوں کے درمیان امن عمل سے ہی ممکن ہے۔ دنیا نے پاکستانی مؤقف کو تسلیم کیا کہ افغان تنازع صرف مذاکرات سے حل ہو سکتا ہے۔
اس دورے کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممالک کی لیڈر شپ سے تعلقات میں بہتری کے لیے بات کروں گا۔ اپنے وسائل ہتھیاروں کی بجائے خوش حالی پر خرچ کریں گے۔ ہمیں مل کر امن و استحکام کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ دفتر خارجہ میں پی فائیو کے سفارت کاروں کو بریفنگ دی گئی ہے۔ ہم پڑوسی ممالک سے روابط بڑھائیں گے۔ 28،27 دسمبر کو دفتر خارجہ میں سفرا ء کانفرنس میں شرکت کروں گا جس میں وزیر اعظم عمران خان بھی شرکت کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ بد قسمتی سے چند سالوں سے غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہو رہی تھی۔ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری سے روزگار میں اضافہ ہوتا ہے اور کرنسی مستحکم ہوتی ہے۔ بد قسمتی سے ماضی کی حکوتیں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے میں نا کام رہیں۔ کوشش ہے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی طرف راغب کریں۔