سرحدی اُمور کے وفاقی وزیر نجم الدین خان نے جمعہ کے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں مقیم 17 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو مزید تین سالوں کے لیے ملک میں رہنے کی اجازت دینے کے فیصلے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان مہاجرین کو پہلے سے جاری کردہ رجسٹریشن کارڈزکی معیاد 31 دسمبر 2009 ء کو ختم ہوگئی تھی اور اب وفاقی کابینہ کی منظور ی کے بعد اُنھیں دسمبر 2012 ء تک کے لیے نئے عارضی کارڈز جاری کیے جائیں گے۔
جب کہ ان مہاجرین کی رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپسی کے حوالے سے جلد پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) مل کر ایک حکمت عملی ترتیب دیں گے۔
نجم الدین خان نے کہا کہ تقریباً 30 سال سے پاکستان میں مقیم ان مہاجرین کے قیام میں مزید توسیع افغانستان میں امن وامان کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں کی گئی ہے تاہم اُنھوں نے افغان حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ یو این ایچ سی آر اور دیگر عالمی امدادی اداروں کے ساتھ مل کر ان مہاجرین کی افغانستان میں آباد کاری اوراُن کے روز گار کے لیے اقدامات کرے ۔
وفاقی وزیرکے مطابق پاکستان میں اندارج شدہ 17 لاکھ افغان مہاجرین کے علاوہ غیر قانونی طور پر بھی 10 لاکھ سے زائد افغان موجود ہیں اور اُن کے خلاف کارروائی کرکے انھیں افغانستان واپس بھیجاجائے گا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے افغان مہاجرین کے قیام میں توسیع کے حکومت پاکستان کے اس فیصلے کوسراہا ہے۔ ادارے کے مطابق 2002 ء سے اب تک 35 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان سے اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔ حکومت پاکستان نے عالمی اداروں بالخصوص یو این ایچ سی آر سے کہا ہے کہ وہ آئندہ تین سالوں کے دوران افغان مہاجرین کی واپسی میں تعاون کے ساتھ ساتھ ان کے پاکستان میں قیام کے دوران متاثر ہونے والے ملکی ڈھانچے کی تعمیر نو میں بھی حکومت کی مدد کرے۔