افغانستان کے صدر اشرف غنی کے خصوصی نمائندے عمر داؤد زئی تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
دوسری جانب طالبان نے قطر میں امریکی اہل کاروں سے بات چیت کا اگلا دور منسوخ کر دیا ہے۔
ان حوالوں سے وائس آف امریکہ کے اردو سروس کے پروگرام جہاں رنگ میں میزبان قمر عباس جعفری نے افغان صحافی اور تجزیہ کار انیس الرحمان اور انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے بریگیڈیر سعد نذیر سے گفتگو کی۔
انیس الرحمان کا کہنا تھا کہ عمر داؤدزئی کا پاکستان کا دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمر داؤدزئی کو علاقائی حمایت حاصل کرنےکا کام سونپا گیا ہے
افغان حکومت سے بات چیت سے طالبان کے انکار کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے طالبان کی غلطی کر رہے ہیں۔ انہیں حکومت سے بات کرنی چاہئے کیونکہ وہ عوام کی منتخب کی ہوئی حکومت ہے۔
انیس الرحمان نے کہا کہ اگر طالبان اقتدار میں آنا چاہتے ہیں تو وہ کابل میں آئیں۔ انتخاب لڑیں اور دیکھیں اب عوام کیا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر طالبان سمجھتے ہیں کہ 1990 کے عشرے کی طرح سختی سے کام چلا سکتے ہیں تو نئی صدی میں یہ ممکن نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب افغان عوام کا امن پر بتدریج اتفاق ہو رہا ہے۔ خود طالبان کے اندر بھی ایسے کمانڈر موجود ہیں جو مذاکرات چاہتے ہیں۔
بریگیڈیر سعد نذیر نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ بات چیت میں پیش رفت نہیں ہوئی، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں افغان صدر کے خصوصی نمائندے کا پاکستان کا دورہ ہو رہا ہے۔
بریگیڈیر سعد نذیر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں افغان حکومت خود کو الگ تھلگ محسوس کرتی ہے اور اس قسم کے دوروں کا مقصد بھی یہ ہی ہے کہ افغان حکومت کو آن بورڈ لایا جا سکے۔
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے نیچے دیئے گئے آڈیو لنک پر کلک کریں۔ گفتگو کا آغاز انیس الرحمان کر رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5