ترجمان دفتر خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ ہر سطح پر رابطے میں ہے اور وہ یہ رابطے برقرار رکھے گا۔
پاکستان، روس اور چین کے ایک سہ فریقی اجلاس ہوا جس میں افغانستان کے تناظر میں خطے کی صورتحال، علاقائی و بین الاقوامی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جمعرات کو پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ بدھ کو بیجنگ میں ہونے والے پاکستان، روس اور چین کے سہ فریقی اجلاس میں افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے خطے کی سلامتی و استحکام پر اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
بیان کے افغانستان کے ان تینوں پڑوسی ممالک کے مابین یہ اجلاس باہمی اعتماد، ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو گا۔ تینوں ملکوں نے افغانستان اور خطے میں امن و استحکام اور سلامتی کے لیے متفقہ کاوشیں کرنے اور افغانوں کی رہنمائی اورشمولیت سے ہونے والے مصالحتی عمل کی حمایت پر بھی اتفاق کیا۔
جمعرات کو ہی ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ ہر سطح پر رابطے میں ہے اور وہ یہ رابطے برقرار رکھے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ اسلام آباد یہ سمجھتا ہے کہ افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان زیادہ قریبی رابطوں کی ضرورت ہے۔
جمعرات کو پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ بدھ کو بیجنگ میں ہونے والے پاکستان، روس اور چین کے سہ فریقی اجلاس میں افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے خطے کی سلامتی و استحکام پر اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
بیان کے افغانستان کے ان تینوں پڑوسی ممالک کے مابین یہ اجلاس باہمی اعتماد، ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو گا۔ تینوں ملکوں نے افغانستان اور خطے میں امن و استحکام اور سلامتی کے لیے متفقہ کاوشیں کرنے اور افغانوں کی رہنمائی اورشمولیت سے ہونے والے مصالحتی عمل کی حمایت پر بھی اتفاق کیا۔
جمعرات کو ہی ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ ہر سطح پر رابطے میں ہے اور وہ یہ رابطے برقرار رکھے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ اسلام آباد یہ سمجھتا ہے کہ افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان زیادہ قریبی رابطوں کی ضرورت ہے۔