اسلام آباد —
پاکستان نے افغانستان کے اُس تشویش کو رد کیا ہے جس میں پاک افغان سرحد پر یکطرفہ کارروائیاں روکنے اور تعمیرات بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
نائب افغان وزیر خارجہ جاوید لودن نے پیر کو کابل میں پاکستانی سفیر محمد صادق سے سرحد پر ہونے والی تعمیرات کے بارے میں انھیں اپنے ملک کی تشویش سے آگاہ کیا تھا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ افغان صوبہ ننگرہار سے ملحقہ سرحد پر پاکستان کے اپنے علاقے میں گرسال نامی چیک پوسٹ بہت عرصے سے قائم ہے اور ان دنوں وہاں معمول کی مرمت کا کام جاری ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ سرحدی اُمور پر حالیہ سہ فریقی متفقہ دستاویز میں یہ کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک سرحد کے نزدیک اپنے اپنے علاقے میں کسی بھی طرح کی نئی تعمیر کے بارے میں ایک دوسرے کو مطلع کریں گے۔
اعزاز احمد چوہدری کے بقول حالانکہ پاکستانی پوسٹ پر صرف مرمت کا کام ہو رہا ہے، اس کے باوجود ان کے ملک نے خیرسگالی کے طور پر افغانستان کو اس بارے میں مطلع کیا اور اس بابت 24 جنوری 2013ء کو مہمند ایجنسی کا دورہ کرنے والے افغان وفد کو بتایا تھا۔
بیان کے مطابق اس پوسٹ کی مرمت کا بنیادی مقصد دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر پر نظر رکھنا اور پاک افغان سرحد کے معاملات کو بہتر انداز میں چلانا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس تناظر میں نائب افغان وزیر خارجہ کے ان کے ملک کی سرحد کے قریب فوجی نقل و حرکت اور تعمیرات پر تشویش جذبہ خیر سگالی کی روح کے منافی ہے۔
بیان کے مطابق سرحد پر اپنے اپنے علاقوں میں قائم چوکیوں کو بہتر بنا کر دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کی موثر نگرانی دونوں ملکوں کے مفاد ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان حکومت بھی سرحد پر اپنی جانب ایسے ہی اقدامات کرے۔
افغان نائب وزیر خارجہ جاوید لودن کی طرف سے افغان صوبے کنڑ کے مختلف علاقوں پر پاکستان کی طرف سے راکٹ داغے جانے کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں امن، مصالحت اور استحکام کے لیے پاکستان اپنی بھرپور حمایت کے عزم پر قائم ہے۔
نائب افغان وزیر خارجہ جاوید لودن نے پیر کو کابل میں پاکستانی سفیر محمد صادق سے سرحد پر ہونے والی تعمیرات کے بارے میں انھیں اپنے ملک کی تشویش سے آگاہ کیا تھا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ افغان صوبہ ننگرہار سے ملحقہ سرحد پر پاکستان کے اپنے علاقے میں گرسال نامی چیک پوسٹ بہت عرصے سے قائم ہے اور ان دنوں وہاں معمول کی مرمت کا کام جاری ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ سرحدی اُمور پر حالیہ سہ فریقی متفقہ دستاویز میں یہ کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک سرحد کے نزدیک اپنے اپنے علاقے میں کسی بھی طرح کی نئی تعمیر کے بارے میں ایک دوسرے کو مطلع کریں گے۔
اعزاز احمد چوہدری کے بقول حالانکہ پاکستانی پوسٹ پر صرف مرمت کا کام ہو رہا ہے، اس کے باوجود ان کے ملک نے خیرسگالی کے طور پر افغانستان کو اس بارے میں مطلع کیا اور اس بابت 24 جنوری 2013ء کو مہمند ایجنسی کا دورہ کرنے والے افغان وفد کو بتایا تھا۔
بیان کے مطابق اس پوسٹ کی مرمت کا بنیادی مقصد دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر پر نظر رکھنا اور پاک افغان سرحد کے معاملات کو بہتر انداز میں چلانا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس تناظر میں نائب افغان وزیر خارجہ کے ان کے ملک کی سرحد کے قریب فوجی نقل و حرکت اور تعمیرات پر تشویش جذبہ خیر سگالی کی روح کے منافی ہے۔
بیان کے مطابق سرحد پر اپنے اپنے علاقوں میں قائم چوکیوں کو بہتر بنا کر دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کی موثر نگرانی دونوں ملکوں کے مفاد ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان حکومت بھی سرحد پر اپنی جانب ایسے ہی اقدامات کرے۔
افغان نائب وزیر خارجہ جاوید لودن کی طرف سے افغان صوبے کنڑ کے مختلف علاقوں پر پاکستان کی طرف سے راکٹ داغے جانے کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں امن، مصالحت اور استحکام کے لیے پاکستان اپنی بھرپور حمایت کے عزم پر قائم ہے۔